LOADING

Type to search

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) پاکستان میں دراندازی ; 70 فیصد ٹی ٹی پی جنگجوافغان ہوتے ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر

Share this to the Social Media

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) چیف آف ڈیفنس فورسز اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی وہ تنظیمیں جو پاکستان میں دراندازی کرتی ہیں، ان میں اکثریت افغانوں کی ہوتی ہے۔ ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان آنے والی فورسز میں 70 فیصد افغان شامل ہوتے ہیں۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے یہ بات 10 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقدہ نیشنل علما کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ

پاکستان کی جانب سے بارہا کابل پر زور دیا جاتا رہا ہے کہ افغان سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکا جائے، تاہم افغان حکومت ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف ڈیفنس فورسز نے سوال اٹھایا کہ کیا افغانستان ہمارے پاکستانی بچوں کا خون نہیں بہا رہا؟ انہوں نے یاد دلایا کہ افغان طالبان کو واضح طور پر کہا گیا تھا کہ وہ پاکستان اور ٹی ٹی پی میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔

بھارت کے ساتھ مئی میں ہونے والی چار روزہ کشیدگی کا ذکر کرتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ اس دوران پاکستان کی جوابی کارروائی آپریشن بنیان مرصوص میں مسلح افواج کو غیبی مدد حاصل ہوئی۔ ہم نے اسے خود محسوس کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 7 مئی کی علی الصبح بھارت نے پاکستان کے مختلف علاقوں پر حملے کیے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں کی بدترین کشیدگی دیکھنے میں آئی۔ چار روزہ تصادم کے دوران دونوں جانب سے جنگی طیاروں، میزائلوں، توپ خانے اور ڈرونز کا استعمال ہوا، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے، بعد ازاں فریقین کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔
یہ کشیدگی 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد پیدا ہوئی، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے بغیر شواہد پاکستان پر الزام عائد کیا، جسے پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے خارجہ دفتر کے ذریعے بھارتی مؤقف کو من گھڑت اور ناقابلِ اعتبار قرار دیا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے یہ بھی کہا کہ دنیا میں 57 اسلامی ممالک ہیں اور ان میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں حرمین شریفین کا محافظ ہونے کا اعزاز عطا کیا ہے۔
انہوں نے پاکستان اور 1400 سال قبل سعودی عرب میں قائم ہونے والی اسلامی ریاست کے درمیان مماثلت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ایک ہی مقصد کے لیے قائم ہوئیں، دونوں کا قیام ایک ہی مہینے رمضان میں ہوا اور دونوں کی بنیاد ہجرت کے عنصر پر رکھی گئی۔
چیف آف ڈیفنس فورسز نے مزید کہا کہ کسی اسلامی ریاست میں ریاست کے علاوہ کوئی بھی جہاد کا حکم نہیں دے سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ اختیار رکھنے والوں کے حکم، اجازت اور مرضی کے بغیر جہاد کا فتویٰ جاری کرے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے خطاب کے دوران قرآنِ پاک کی متعدد آیات کا حوالہ بھی دیا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

X