اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) معرکہ حق کی فتح سے آزادی کا جشن منفرد اور دوبالا ہو گیا پاکستان کے 78ویں جشن آزادی اور معرکہ حق میں کامیابی کی مناسبت سے جناح اسٹیڈیم اسلام آباد میں پروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر , اعلیٰ عسکری قیادت اور دوست ممالک کے سفرا,وفاقی وزرا ، ارکان پارلیمنٹ اور شہریوں کی بڑی تعداد نےشرکت کی۔تقریب کے دوران تینوں مسلح افواج پر مشتمل میوزک بینڈ نے شاندار مارچ پاسٹ کا مظاہرہ کیا جب کہ پنجاب رینجرز اور ایف سی خیبرپختونخوا کے دستوں نے بھی مارچ پاسٹ کا مظاہرہ کیا۔ پروقار تقریب میں پریڈ کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل محمد عمر اعوان نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو پریڈ پیش کی، پریڈ نے مہمان خصوصی کو صدر سلام پیش کیا۔ قوم نے جشن آزادی معرکہ حق کی فتح کا جشن پورے جوش و خروش سے منایا معرکہ حق پاکستان ہماری شان، ہماری پہچان ہے یومِ آزادی پاکستان سے عہد کادن ہے یہ دن عہد کی تجدید اور ہمارے بزرگوں کی قربانیوں کو یاد کرنے کا دن ہے۔ یومِ آزادی کو صرف قومی دن کے طور پر نہیں بلکہ معرکہ حق کی فتح کے طور پر منایا جار ہا ہے تاکہ عوام کو آزادی کی اصل قیمت اور قربانیوں کا احساس دلایا جا سکے یہ قربانیاں ہی ہماری طاقت کا راز ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ معرکہ حق کی فتح سے آزادی کا جشن منفرد اور دوبالا ہو گیا قوم نے نہ صرف جشن آزادی بلکہ معرکہ حق کی فتح کا جشن بھی پورے جوش و خروش سے منایا اللہ تعالیٰ نے ہمیں آزدی کی نعمت سے نوازا اور آزاد فضائوں میں سانس لینے کا شرف بخشا۔ چھوٹے بچوں سے لے کر بزرگوں تک ہر پاکستانی سبز ہلالی پرچم تھامے گھروں سے باہر نکلا ، عوام نےاپنی فیملیز کے ہمراہ قومی پرچموں کے سائے تلے خوشیاں منایا ہے ہم سب پاکستانی قوم ہیں، بحیثیت پاکستانی ہم آزادی کا جشن منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جشن بھارت کے لئے بھی ایک واضح پیغام ہے کہ زندہ قومیں اپنی آزادی کا جشن اور فتح کی خوشی کس انداز سے مناتی ہیں۔رات ٹھیک 12 بجے اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں شاندار آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا جسے ٹی وی سکرینز پر براہ راست دکھایا گیا اسلام آباد میں بھی ایک بڑی جشن آزادی تقریب منعقد ہوئی ہے، جس میں ملی نغمے اور پریڈ بھی شامل تھی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے پوری قوم کو جشن آزادی اور معرکہ حق کی فتح کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی موقع پاکستان کے اتحاد، عزم اور حوصلے کی روشن علامت ہے۔
اس سال پاکستان کی آزادی کا جشنِ اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ہماری بہادر افواج نے معرکۂ حق میں شاندار کامیابی حاصل کی اور دشمن کو ہر محاذ پر پسپا کیا۔
پاکستان جو دنیا کی سب سے بڑی افواج میں سے ایک ہے، ایک مضبوط فوجی طاقت کے طور پر ابھرا ہے۔ رواں سال مئی میں بھارت کی جارحیت پر فوج کے بھرپور جواب نے ایک بار پھر اس کی قابلیت کو ثابت کیا۔
پاکستان کا معرکہ حق یومِ آزادی قربانی، اتحاد اور عزم و حوصلے کی روشن داستان کی علامت ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہماری آزادی، ہماری یکجہتی اور ہمارے عزم کی قیمت بے شمار قربانیوں کے بدلے آئی ہے اس دوران وزیرِاعظم شہباز شریف نےاسلام آباد میں 14 اگست کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں 14 اگست 1947 کو پاکستان دنیا کے نقشے پر اُبھرا، جشن آذادی پر قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔دشمن کو شکست دینے کے بعد ایک نیا پاکستان معرض وجود میں آچکا ہے پاکستان کی مسلح افواج نے بھارت کو عبرتناک سبق سکھایا، ہمارے بہادر سپوتوں نے 10 مئی کو بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا تھا۔پاکستان نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے، ان کا کہنا تھا کہپڑوسی ملک نے ہمارا پانی بند کرنےکی دھمکی دی ہے تاہم بھارت پاکستان سے ایک بوند پانی بھی چھین نہیں سکتا اور اگر انہوں نے دوبارہ کوئی حرکت کی تو وہ حشر کریں گے کہ کانوں کو ہاتھ لگائیں گے
آزادی کادن ہمیں بتاتا ہے کہ یہ آزادی طویل جدوجہد اور بے مثال قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ یومِ آزادی معرکہ حق کے موقع پر پاکستانی شہریوں نے وطن سے محبت کا عہد کیا ہےکہ روشن کل کا سبز یقین لیے مشکل کی دیوار گرا کر آگے بڑھنا ہے ۔پاکستان ایک چمن ہے جو ہماری شان ہے، وہ سرزمین جس سے دنیا میں ہماری پہچان ہے۔ پاکستان ہمارے بزرگوں کی قربانیوں کا ثمر ہے، اسی وجہ سے ہمارے حوصلے ہمیشہ بلند رہتے ہیں۔، کوئی ہمیں کمزور نہ سمجھے۔ وقت کڑا تو آتا ہے۔ جب دل میں پاکستان لکھا ہے تو خوف دھرا رہ جاتا ہے، بند گلی کھلتی ہے اور منزل مل جاتی ہے یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہماری آزادی، ہماری یکجہتی اور ہمارے عزم کی قیمت بے شمار قربانیوں کے بدلے آئی ہے یومِ آزادی پاکستان ایک ایسی تاریخ ہے جو قربانی، اتحاد اور عزمِ حوصلے کی بے مثال داستان سناتی ہے۔ یہ دن ہمارے بزرگوں کی جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے پاکستان کے قیام کے لیے اپنی جان و مال کی پرواہ نہ کی۔ لاکھوں مسلمانوں نے مہاجرین کی صورت میں ہجرت کی، تشویش اور جنگ کے حالات کا سامنا کیا، اور کڑی آزمائشوں کا مقابلہ کیا۔ قائداعظم محمد علی جناح کی مخلص قیادت اور علامہ اقبال کے نظریات نے اس تحریک کو مضبوطی بخشی۔ پاکستان ہمارے بزرگوں کی قربانیوں کا ثمر ہے اور یہ رہتی دنیا تک قائم رہنے کے لیے بنا ہے۔ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے اور اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والے دشمن کو ہر بار منہ کی کھانا پڑی
آزادی بہت بڑی نعمت ہے اور اس کی حفاظت ہماری اجتماعی اور قومی ذمہ داری ہے۔ آزادی کی قدر و قیمت مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں سے پوچھنی چاہیے جو بھارت اور اسرائیل کے ظلم کا شکار ہیں۔ آزادی کا جشن مناتے ہوئے ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ پاکستان کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کرینگے، وطن عزیز کی سالمیت پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گےیومِ آزادی پاکستان صرف ایک تاریخی دن نہیں بلکہ ہمارے قومی اتحاد، یکجہتی اور حب الوطنی کی تجدید کا دن ہے آزادی ایک عظیم نعمت ہے اور آزای کی زندگی کا ایک دن غلام کی ہزار سالہ زندگی سے بہتر ہے ۔ بڑی خوش قسمت ہیں وہ اقوام جو آزاد فضا میں سانس لے رہی ہیں اور بد قسمت ہیں وہ عوام جو آج غلامی کی زندگی سے نجات حاصل نہیں کر سکیں ۔ آزادی ایک ایسی بیش بہا نعمت ہے جس کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ شاید عقیدے کے بعد آزادی ہی ایک ایسی چیز ہے جس کی خاطر انسان اپنا سب کچھ قربان کر سکتا ہے۔یومِ آزادی کی جڑیں تحریکِ پاکستان سے جُڑی ہوئی ہیں۔ 23 مارچ 1940 کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں قراردادِ لاہور منظور کی گئی، جسے بعد میں قراردادِ پاکستان کا نام دیا گیا۔ اس قرارداد میں پہلی مرتبہ برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کے قیام کا واضح مطالبہ کیا گیا۔ یہی قرارداد 1947 میں آزادی کے قیام کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔ یہ دن ہمیں اپنی تاریخ اور قومی ورثے کو یاد رکھنے کی ترغیب دیتا ہے اور ہمیں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلاتا ہے۔ یہ دن نہ صرف ماضی کی یاد دلاتا ہے بلکہ ہمیں مستقبل کے لیے ایک مضبوط اور روشن پاکستان بنانے کا عزم بھی دیتا ہے۔پاکستان میں ہر سال یومِ آزادی پاکستان کو شایانِ شان طریقے سے منانے کی روایت ہے۔ اس دن کی خاص بات یہ ہے کہ ہر عمر کے افراد اس کو جوش و جذبے سے مناتے ہیں اور ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار کرتے ہیں یومِ آزادی کے موقع پر عوام کا جوش و جذبہ دیدنی ہوتا ہے۔ پورا ملک سبز ہلالی پرچموں سے سجایا جاتا ہے اور گلیوں، بازاروں اور عمارتوں پر قومی پرچم لہرائے جاتے ہیں۔ لوگ جھنڈیاں لگاتے ہیں، قومی لباس زیب تن کرتے ہیں اور گھروں پر چراغاں کرتے ہیں۔ یومِ آزادی پر مختلف ثقافتی پروگرامز کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ ملی نغمے گائے جاتے ہیں اور تحریکِ پاکستان پر مبنی ٹیبلو پیش کیے جاتے ہیں، جو حب الوطنی کے جذبے کو مزید ابھارتے ہیں۔ اسکولوں، کالجوں، اور دیگر تعلیمی اداروں میں خصوصی ڈرامے اور ٹیبلو پیش کیے جاتے ہیں، جن میں آزادی کے حصول کی جدوجہد کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ یومِ آزادی پرنوجوان نسل کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اگر آج ہم آزاد ملک میں سانس لے رہے ہیں تو ان شہیدوں کی وجہ سے جنہوں نے اپنا کل ہمارے آج کے لئے قربان کیا۔ پاکستان کی بنیادوں میں لاکھوں شہداء کا خون شامل ہے۔ ایک آزاد مملکت کے لئے مسلمانوں نے بے شمار قربانیاں دیں۔ تاریخ گواہ ہے بھارت سے آنے والی ٹرین مسلمانوں کی لاشوں سے بھری ہوئی لاہور پہنچی تو بھی یہاں کے مسلمانوں نے پاکستان میں رہنے والے ہندو اور دیگر مذاہب کے لوگوں کو تحفظ فراہم کیا۔ہندوستان میں آج بھی مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر بھی ہندوستان کے مظالم کی داستانوں میں سے ایک داستان ہے۔ آج جب ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت دیکھتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ آزادی ایک نعمت ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے ہم پر جو احسان کیا ہے ہم وہ احسان کبھی نہیں اتار سکتے مگر ہم پاکستان کو جناح کا پاکستان بنا کر قائد اعظم محمد علی جناح کی روح کو تسکین پہنچا سکتے ہیں۔ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے 11اگست 1947 کی تقریر میں واضح کردیا تھا کہ لوگ اپنی عبادت گاہوں میں جانے کے لیے آزاد ہیں اور کسی کے مذہب سے ریاست کو کوئی سروکار نہیں ہوگا۔آپ آزاد ہیں۔ آپ آزاد ہیں اپنے مندروں میں جانے کے لیے۔ آپ آزاد ہیں اپنی مسجدوں میں جانے کے لیے اور ریاست پاکستان میں اپنی کسی بھی عبادت گاہ میں جانے کے لیے۔ آپ کا تعلق کسی بھی مذہب ذات یا نسل سے ہو۔آج سے 78سال قبل دنیا کے نقشے پر نمودار ہونے والا مُلک، پاکستان ہماری پہچان اور شناخت ہے۔ ہمارا نام، انعام اور مقام صرف پاکستان ہے۔ ہمیں پاک سرزمین کی محبت میں رقصاں ہونا چاہئے۔ ہمیں اپنے دیس، اپنی ماں کو ادب و پیار دینا چاہئے کہ وطن کے درو دیوار کی چادر عصمت کی طرح مقدس ہیں۔ اس کا نظریہ ماں باپ کے عقیدے اور ایمان کی صورت جگمگاتا ہے۔ آزادی ایک ایسی نعمت ہے، جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ ایک آزاد خطّۂ زمین، جہاں ہم سر اُٹھا کر چلتے ہیں، جہاں ہم ایک آزاد شہری کی حیثیت سے رہتے ہیں، یہ اللہ پاک کا ہم پر بہت بڑااحسان ہے۔ پاکستان دنیا کا وہ مُلک ہے، جو ایک نظریے کی بنیاد پر وجود میں آیا ۔ ’’پاکستان کا مطلب کیا، لا الہ الاللہ ‘‘کے نعرے نے برِصغیر کے مسلمانوں کو نشانِ منزل عطا کیا۔ ہزاروں مَردوں، عورتوں اور بچّوںکی قربانیوں اور کوششوں نے اس سرزمین کا حصول ممکن بنایا اور لاکھوں مسلمانوں کے لیے اپنے عقیدے، دین کے مطابق زندگی گزارنے کا خواب تعبیر کو پہنچا۔ بلاشبہ
پاکستان ایک نعمتِ خداوندی، قلعہ، سائبان ہے، جسے اللہ نے ہر نعمت سے نوازا، معدنی وسائل اور افرادی قوت سے مالامال کیا ہےاوراس نعمت کا شکر ادا کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اس سرزمین کی قدر کریں۔ یہ مُلک بھی تو ہمارا گھر ہی ہے، جس کی حفاظت ہر پاکستانی کا فرض اور اس نعمت کی قدر ہماری اوّلین ذمّے داری ہے۔ اور، جانتے ہیں، یہ قرض صرف اسی صُورت اُتر سکتا ہے،جب ہم تنقید براے تنقید نہیں، اپنا اپنا کام امانت سمجھ کر اور ذمّے داری فرض سمجھ کر نبھائیں۔ ہمارا ایک الگ وطن کا مطالبہ مخص اپنی الگ شناخت اور اپنے ثقافتی ورثے،یعنی اپنی روایات کے تحفظ کا ذریعہ تھا ، اگر ایسا نہ ہوتا، تو آج ہمارا ہر باشندہ پاکستانی کہلانے میں فخر و مسرت محسوس نہ کرتا۔خدا کا خاص کرم ہے کہ ہم سب پاکستانی ہیں، نہ کہ سندھی، بلوچی، سرحدی اور پنجابی ہونے پر نازاں ہیں۔ ہماری زبان ایک ہے،ہمارا لباس ایک ہے، ہمارا آئین ایک ہے، حتیٰ کہ قرآن ایک ہے۔ہم متحد ہیں۔ہم سب ایک ہی عمارت کی اینٹیں ہیں۔ ہم ایک ہی سمندر کی لہریں اور ایک ہی گلستان کے پھول ہیں، کیونکہ ہمارا خدا اور رسول ؐ ایک ہیں۔ اللہ رب العزت کا ہم پر احسان ہے کہ ہمیں اپنا گھر، اپنا آزاد اور خود مختار وطن اسلامی جمہوریہ پاکستاان میسر ہے۔ یہ ہماری خوش بختی ہے کہ ہم اس کی عنبر بار فضاؤں میں سانس لیتے ہیں۔ ہم اس کے گھنے جنگلوں کے نظارے کرتے ہیں۔ ہم اس کے وسیع و عریض صحراؤں کے کھلے بازوؤں میں جھولتے ہیں پاکستان کو پیارا پاکستان اور دنیائے اسلام کا سہارا بنائیں گے، کیونکہ یہ ہماری شناخت ہے، ہماری پہچان ہے، ہمارا ایمان بلکہ ہماری جان ہے۔