LOADING

Type to search

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) پاکستانی عسکری اور سیاسی قیادت کا پاکستان کے دشمنوں کو سخت پیغام

Share this to the Social Media

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت نے پاکستان کے دشمنوں کو سخت پیغام پہنچا دیا ہے اب یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہندوستانی حمایت یافتہ فتنۃ الہندوستان افغان دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرے۔وزیر اعظم شہباز شریف نےکہا ہےکہ افغانستان کو واضح کر دیا گیا ہےکہ خارجیوں یا پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لیں، دہشت گردی کے واقعات میں افغان باشندے شامل ہیں، جو کر رہے ہیں۔ یاد رکھیں کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بنوں کا دورہ کیا اور دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی سی ایم ایچ بنوں میں زخمی جوانوں کی عیادت کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان کو آج واضح طور پر پیغام دینا چاہتا ہوں، 2 چیزوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لیں۔ اگر افغان حکومت پاکستان کے ساتھ تعلقات قائم کرنا چاہتی ہے تو ایمانداری اور سچائی کے ساتھ تعلقات قائم کرے، جس کے لیے ہم پہلے سے تیار ہیں، تاہم اگر افغانستان کی حکومت کو دہشت گردوں کا ساتھ دینا ہے اور اُن کی پشت پناہی کرنی ہے۔ تو پھر ہمیں بھی افغانستان کی قائم مقام حکومت سے کوئی سروکار نہیں، افواج پاکستان فیلڈ مارشل کی سربراہی میں ہر صورت ان دہشت گردوں کا خاتمہ کریں گی۔ ملک میں امن ہو گا تو ترقی اور خوشحالی ہوگی، اگر خدانخواستہ امن تباہ ہوگیا تو نہ ملک میں ترقی ہو گی اور نہ ہی خوشحالی۔ دورہِ بنوں کے دوران فیلڈ مارشل اور کور کمانڈر پشاور سے دیگر اعلیٰ فوجی قیادت سے گفتگو کی کہ پاکستان کے بہترین مفاد میں فیصلےکریں گے، جلد کابینہ کے پاس ان فیصلوں کو لے کر جاؤں گا، جس پر بحث کے بعد حتمی فیصلہ کر کے فوری عمل درآمد کیا جائے گا۔ دہشت گردی کا بھرپور جواب دیا جائے گا، اس میں کسی قسم کا کوئی ابہام برداشت نہیں کریں گے۔ غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کا جلد انخلا انتہائی اہم ہے، پاکستانی قوم دہشت گردی کے معاملے پر سیاست اور گمراہ کن بیانیے کو مکمل طور پر رد کرتی ہے۔ جو بھی خارجیوں اور بھارت کی دہشت گرد پراکسیوں کی سہولت کاری اور معاملہ فہمی کی بات کرتا ہے وہ انہی کا اعلیٰ کار ہے اور اُسے بھی اسی زبان میں جواب دیا جائے گا جس کا وہ حق دار ہے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان اور بالخصوص خیبر پختونخوا کے غیور عوام، ریاست اور افواج پاکستان کے ساتھ مل کر بھارت کی ان پراکسیوں کے خلاف آپریشن بنیان مرصوص کی طرح متحد ہیں دہشت گردی کے خلاف مزید مؤثر جواب دینے کے لیے جو ضروری انتظامی اور قانونی اقدامات کرنے پڑے وہ فوراً کریں گے قبل ازیں، وزیر اعظم شہبا زشریف کے بنوں پہنچنے پر فیلڈ مارشل نے بنوں کنٹونمنٹ میں اُن کا استقبال کیا، شہباز شریف اور آرمی چیف عاصم منیر نے جنوبی وزیرستان آپریشن میں شہید ہونے والے 12 جوانوں کی نماز جنازہ میں بھی شرکت کی پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے دیر میں کارروائی کرتے ہوئے بھارتی اسپانسرڈ 10 خارجی دہشتگردوں کو ہلاک کیا جبکہ آپریشن کے دوران یرغمال بنائے شہریوں کی جانیں بچاتے ہوئے 7 جوان شہید ہوگئےوزیر اعظم شہباز شریف نے خیبرپختونخوا میں آپریشنز میں فتنتہ الخوارج کے 35 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ شہباز شریف نے دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے سیکیورٹی فورسز کے 12 جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہیں، پوری قوم شہداء کو سلام پیش کرتی ہے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ شہدا کی قربانیاں دہشت گردی کے خلاف ہمارے مضبوط عزم کی عکاس ہیں، امن کے لیے وطن پر جانیں نچھاور کرنے والے شہدا ہمارا فخر ہیں ۔ 11 ستمبر کو سیکیورٹی فورسز نے بھارتی پروکسی فتنۃ الخوارج کی موجودگی کی اطلاع پر لوئر دیر کے عمومی علاقے لال قلعہ میدان میں آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر نشانہ بنایا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 10 بھارتی حمایت یافتہ خوارج کو ہلاک کر دیا۔ تاہم شدید فائرنگ کے تبادلے میں وطن کے 7 بہادر سپوتوں نے معصوم شہریوں کو بچاتے ہوئے شہادت کا درجہ حاصل کیا، ان سویلین کو بھارتی حمایت یافتہ خوارج نے یرغمال بنا رکھا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہید ہونے والے جوانوں میں شمالی وزیرستان کے 39 سالہ نائیک عبدالجلیل، لکی مروت کے 38 سالہ نائیک گل جان، لکی مروت کے 28 سالہ لانس نائیک عظمت اللہ، ضلع خیبر کے 28 سالہ سپاہی عبدالملک، مالاکنڈ کے 27 سالہ سپاہی محمد امجد، صوابی کے 23 سالہ سپاہی محمد داؤد، ڈیرہ اسمعیٰل خان کے 21 سالہ سپاہی فضل قیوم شامل ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ انٹیلی جنس رپورٹس نے ان وحشیانہ کارروائیوں میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کی واضح تصدیق کی ، مزید کہنا تھا کہ پاکستان توقع کرتا ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں نبھائے گی اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکے گی علاقے میں کسی بھی دوسرے بھارتی حمایت یافتہ خوارج کو ختم کرنے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے بتایا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کے ناسور کو ملک سے جڑ سے ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا میں آپریشنز کرتے ہوئے مجموعی طور پر 35 بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الخوارج کو ہلاک کر دیا تھا، اس دوران فورسز کے 12 جوان بھی شہید ہوئے تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فتنۃ الخوارج کے خلاف آپریشن کے دوران باجوڑ میں خفیہ اطلاعات پر سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا تھا، اس دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں بھارتی سرپرستی کے حامل 22 خوارج ہلاک کیے گئے تھے۔شمال مغربی خیبر پختوں خوا (کے پی) صوبے میں افغانستان کے ساتھ اس ہفتے ملک کی سرحد کے قریب جھڑپوں میں بارہ پاکستانی فوجی شہید اور 35 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ، پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے باجوڑ ضلع میں دہشت گردوں پاکستانی طالبان کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا جس میں فائرنگ کے تبادلے میں 22 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جنوبی وزیرستان ضلع میں ایک مقابلے میں مزید 13 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیادہشت گردوں کا تعلق تحر یک طالبان پاکستان گروپ سے تھا آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا کہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران ، 12 پاکستانی فوجی نے بہادری سے لڑے اور شہادت کو گلے لگایا, شہادتیں پاکستان کو درپیش جدوجہد کی نشاندہی ہے کے پی میں بڑھتی ہوئی دہشت گرددی پر قابو پانے کی کوشش جاری ہے ، جو افغانستان سے متصل ہے ،پاکستانی طالبان اور دیگر دہشت گردگروپوں نے حالیہ مہینوں میں قانون نافذ کرنے والوں,سیکیورٹی فورسز کے قافلوں اور چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا ہے انٹلیجنس رپورٹس نے ان گھناؤنے حرکتوں میں افغان شہریوں کی شمولیت کی واضح طور پر تصدیق کی ہےاس کے علاوہ پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کا استعمال ہے۔ پاکستان کو توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لئے اس کی سرزمین کے استعمال سے انکار کرے گی پاکستان فوج کے بیان کے جواب میں کابل کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا حالیہ مہینوں میں پاکستان نے افغانستان پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنی سرزمین دہشت گردگروپوں کو استعمال کی اجازت دیتا ہےبھارت نے پاکستان کے خلاف ریاستی دہشت گردی کو ایک پالیسی کے تحت اپنایا ہوا ہے، 9 جولائی 2025 کوپاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھاکہ فتنۃ الہندوستان خاص طور پر صوبہ بلوچستان میں ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سرگرم ہیں، پاکستان نے اسلامی ریاست کے خلاف کسی بھی جارحیت کو علاقائی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا ہے، بھارت سیاسی قیادت متعدد مواقع پر پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کا اعتراف کر چکی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ ردِعمل وزیرستان بم دھماکے بعد سامنے آیا تھا، حملے کی ذمہ داری فتنۃ الخوارج (کالعدم ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی، دھماکے میں 16 فوجی جوان شہید جبکہ 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے، پاکستان کا واضح موقف ہے کہ ان حملوں میں بھارت براہ راست ملوث ہے، بھارت پاکستان میں دہشتگرانہ کارروائیوں کی حمایت اور مالی معاونت کر رہا ہے۔ الجزیرہ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھاکہ خارجیوں کی اصطلاح حالیہ دنوں میں پاکستانی فوج اور میڈیا میں وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہی ہے خوارج کی اصطلاح ان مسلح گروہوں کے لیے استعمال کی جا رہی ہے جو ریاست اور فوج پر حملے کرتے ہیں، موجودہ فتنۃ الخوارج اس گمراہ کن نظریے کا تسلسل ہے، جو مسلمانوں کو اپنے گمراہ کن عقیدے کے تحت قتل کرتے آئے ہیں اسلام میں جہاد یا قتال کا اختیار صر ف ریاست کے پاس ہے، کسی فرد، تنظیم یا گروہ کو اختیار نہیں، فتنۃ الخوارج کا اسلام، انسانیت، پاکستان یا پاکستانی روایات سے کوئی تعلق نہیں، فتنۃ الہندوستان کی اصطلاح پاکستان میں ان دہشت گردوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جنہیں بھارت کی حمایت حاصل ہے۔بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ اجیت دوول ہے، امریکا اور کینیڈا سمیت کئی ممالک بھارتی ریاستی دہشتگردی کا اعتراف کر چکے ہیں امن کو سبوتاڑ کرنے کے لیے دہشتگردی وہ ہتھیار ہے جسے بزدل ریاستیں براہِ راست تصادم سے بچنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ جنوبی ایشیا میں بھارت اسی مذموم حکمتِ عملی کا علمبردار ہے۔ پاکستان میں حالیہ برسوں کے دوران دہشتگردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں میں واضح طور پر بھارت کی پشت پناہی کا عنصر نمایاں ہے۔ ان کارروائیوں کا مقصد پاکستان کو داخلی طور پر کمزور کرنا ہے کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسی تنظیموں کے ذریعے پاکستان میں انتشار اور تباہی پھیلانے کی بھارتی کوششیں اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں پاکستان کے سکیورٹی ادارے بارہا شواہد دنیا کے سامنے پیش کر چکے ہیں کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو براہِ راست بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی ‘را’ مالی، تکنیکی اور تربیتی مدد فراہم کر رہی ہے۔ خاص طور پر خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں بھارت کے کردار کے ناقابلِ تردید ثبوت سامنے آئے ہیں۔ جعفر ایکسپریس پر حملہ اور بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو بسوں سے اتار کر قتل کرنے کے سفاکانہ واقعات بھی اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ 2020 میں پاکستان نے عالمی برادری کے سامنے بھارتی دہشتگردی کے واضح شواہد پر مشتمل دستاویزات پیش کیں جن میں بھارتی نیول افسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کے اعترافی بیانات بھی شامل ہیں۔ کلبھوشن یادیونے اعتراف کیا تھا کہ وہ بلوچستان اور کراچی میں دہشتگردی، تخریب کاری اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کے مشن پر تھا۔ متعدد گرفتار شدہ دہشتگردوں نے بھی بھارتی ایجنسیوں سے اپنے روابط کا اعتراف کیا بلوچستان کے علاوہ خیبر پختونخوا میں کالعدم ٹی ٹی پی کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں بھی بھارتی سرپرستی کا نتیجہ ہیں۔ افغانستان کی سرزمین سے پاکستانی علاقوں میں حملے کرنے والے گروہ کو بھارتی ایجنسیوں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے بیانات نے بھی واضح کیا ہے کہ بھارت ان کی تنظیم کو مالی اور عسکری مدد فراہم کرتا رہا ہے۔عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ یہ ہے کہ بھارت کا پاکستان کے خلاف دہشتگردی کی سرپرستی کا رویہ محض علاقائی خطرہ نہیں بلکہ یہ عالمی امن کے لیے بھی خطرناک ہے۔ بھارت کے جارحانہ عزائم صرف پاکستان تک محدود نہیں ہیں بلکہ جنوبی ایشیا سے لے کر یورپ اور کینیڈا تک بھارتی ریاستی دہشتگردی کے اثرات واضح ہو چکے ہیں بھارت کی دہشتگردی کی یہ کارروائیاں صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ عالمی امن اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ اس کے باوجود عالمی برادری خصوصاً مغربی ممالک کی بھارت کے حوالے سے مسلسل خاموشی اور چشم پوشی انتہائی تشویشناک ہے۔ مغربی ممالک اپنے تجارتی اور اقتصادی مفادات کے باعث بھارت کے جرائم کو نظر انداز کر رہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ، او آئی سی اور دیگر عالمی ادارے بھارت کی ریاستی دہشتگردی کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کریں۔ بھارت پر واضح کیا جانا چاہیے کہ دہشتگردی کی سرپرستی کرنے والی ریاستیں عالمی امن اور قانون کی سنگین خلاف ورزی کی مرتکب ہوتی ہیں پاکستان مسلسل عالمی سطح پر شواہد کے ساتھ بھارت کے مذموم عزائم بے نقاب کرتا آیا ہے اور عالمی طاقتوں سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ بھارت کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ اب عالمی برادری کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ بھارت کے مذموم عزائم اور دہشتگردانہ اقدامات پر مزید کتنی خاموشی اختیار کرے گی۔ عالمی امن کے لیے ضروری ہے کہ بھارت کو اس کے غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک رویے پر جواب دہ بنایا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر میں دہشتگردی کے فروغ کے بھارتی منصوبے کو فوری طور پر روکا جائے۔یہ وقت ہے کہ دنیا بیدار ہو اور بھارت کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرتے ہوئے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ پاکستان کی مسلح افواج بھارت کی پراکسیز کے خلاف سینہ سپر ہیں تو حکومت عالمی برادری کو عالمی امن کے خطرے سے مسلسل آگاہ بھی کر رہی ہے۔ پاکستان نے اپنے حصے کا فرض ادا کر دیا ہے، اب عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو لگام دے اور خطے کو تباہی سے بچائے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

X