اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) اے-آئ اور ٹیکنالوجی قانونی تبدیلی کے ستون ہیں: بیرسٹر عقیل ملک وزیر مملکت برائے قانون و انصاف
بیرسٹر عقیل ملک وزیر مملکت برائے قانون و انصاف نے سالانہ سمپوزیم ” انصاف کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال” کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اے-آئ کی جدت نے قانونی تحقیق اور مسودہ سازی میں نمایاں بہتری لائی ہے۔ انکا کہنا تھا اگرچہ قانونی عمل میں AI کا استعمال کلیدی کردار اختیار کر رہا ہے لیکن انسانی عنصر اب بھی ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی میں ہونے والی پیش رفت روایتی قانونی طریقوں کو نئے سرے سے ترتیب دے رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پبلک پراسیکیوٹرز انصاف کے علمبردار ہیں، اور IMAC جیسے ادارے ، لیگل کمیونٹی میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دے کر فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے وقت کے ساتھ قانونی شعبے میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر ذور دیا۔
وفاقی سیکرٹری، وزارت قانون و انصاف، راجہ نعیم اکبر نے کہا کہ ٹیکنالوجی دورِ جدید کی ناگزیر حقیقت بن چکی ہے۔ اُنہوں نے اس امر کا اعتراف کیا کہ ملکی عدالتی نظام کو مؤثر، شفاف اور فوری بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال اب وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت قانون و انصاف نے متعدد اہم اقدامات کیے ہیں، جن میں “پاکستان کوڈ” اور “کیس فلو مینجمنٹ سسٹم” جیسے ڈیجیٹل منصوبے قابلِ ذکر ہیں۔جنکا مقصد نہ صرف قانونی عمل کو مؤثر بنانا ہے بلکہ عام شہریوں کی عدالتی نظام تک رسائی کو بھی آسان بنانا ہے۔
وفاقی سیکرٹری راجہ نعیم اکبر نے مزید بتایا کہ وزارت قانون و انصاف، بین الاقوامی شراکت داروں جیسا کہ یونائیٹڈ نیشنز آفس آن ڈرگز اینڈ کرائم (UNODC) اور گلوبل افیئرز کینیڈا کے تعاون سے ٹیکنالوجی کے ذریعے انصاف کی فراہمی میں بہتری لانے کے لیے سرگرم ہے۔
اس سمپوزیم نے عدلیہ کے نظام میں ٹیکنالوجی کے مختلف پہلوؤں کے انضمام پر گہرائی سے تبادلہ خیال کرنے کا موقع فراہم کیا۔
شرکاء نے وفاقی اور صوبائی سطح پر نافذ کی جانے والی جدید اقدامات پر تفصیل سے بات کی، ابھرتی ہوئی جرائم اور مجازی اثاثوں سے پیدا ہونے والی قانونی پیچیدگیوں پر بحث کی، اور گواہان کی حفاظت کے نظام کو بہتر بنانے اور قانونی تحقیق میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کو آگے بڑھانے میں ٹیکنالوجی کے کردار کا بھی جائزہ لیا گیا۔
شرکاء نے سمپوزیم کی تعریف کی اور مستقبل میں اسی طرح کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے والی ٹریننگز کے انعقاد کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لاء آفیسرز کو مسلسل نئے ڈیجیٹل منظرنامے سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ضروری ٹولز سے ہم آہنگ کیا جانا چاہیے۔