اسلام آباد (بگ ڈیجٹ)(پ ر مورخہ 30اپریل 2025) یوم مئی تجدید عہد کا دن ہے، شگاگو کے مزدوروں نے کام کے اوقات کار مقرر کرنے کے لیے جانوں کی قربانیاں دے کر تاریخ رقم کی، مزدور کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، پاکستان میں لیبر قوانین اور عالمی ادارہ محنت (ILO) کے کنونشنز پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے آج بھی مزدور سخت بے چینی کا شکار ہے، مہنگائی کے اس دور میں بھی مزدور کی کم از کم اجرت روزمرہ کی ضروریات زندگی سے بہت کم ہے، ان خیالات کا اظہار پاکستان ورکرز فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری و سی ڈی اے مزدوریونین کے قائد چوہدری محمد یٰسین،صدرشوکت علی انجم،چیئرمین عبدالرحمان عاصی،ڈپٹی جنرل سیکرٹری اسدمحمود،محمد سرفرازملک،اسدالرحمان عاصی،اشتیاق ورک،اعظم فقیر،ہدایت اللہ خان،رزاق میمن،نثاء الحق و دیگر مزدور رہنماؤں نے یوم مئی کے موقع پر مشترکہ میں بیان میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ورکرزفیڈریشن (PWF) پاکستان میں مزدوروں کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم ہے اور ہم مذاکرات کے ذریعے پاکستان بھر کے مزدوروں کے مسائل حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں، مزدوروں کے حقوق کی آواز قومی اور بین الاقوامی سطح پر بلند کرتے رہیں گے، انھوں نے کہا کہ پاکستا ن میں رسمی و غیر رسمی مزدوروں کی تعدا د 06 کروڑ سے زائد ہے لیکن بد قسمتی سے صرف 90 لاکھ مزدوروں پر لیبر قوانین کا اطلاق ہوتا ہے اور باقی ماندہ مزدورو جن میں گھریلو ملازمین، زراعت سے وابستہ مزدورو، چوک ورکرز، ہوم بیسڈ ورکرز سمیت دیگر شعبوں کے مزدوروں کو قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے جس سے ان کا استحصال ہو رہا ہے۔ لیبر قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے لاکھوں مزدور سہولیات و مراعات سے محروم ہیں، انھوں نے کہا کہ پاکستان ورکرز فیڈریشن (PWF) نے عالمی ادارہ محنت (ILO) اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر غیر رسمی مزدوروں کو منظم کرنے اور ان کے لیے قانونی تحفظ دینے کے لیے مثبت کردار کیا ہے، آئین پاکستان، قومی صنعتی تعلقات ایکٹ اور عالمی ادارہ محنت کے کنونشنز کی توثیق کے باوجود پاکستان میں صرف 03 فیصد مزدور وں کو ٹریڈ یونین کی آزادی حاصل ہے،اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ہم سہ فریقی ڈائیلاگ کو فروغ دیناچاہتے ہیں،حکومت اورآجر تنظیموں کے ساتھ مل کر مذاکرات کے ذریعے مزدوروں کے مسائل حل کرناچاہتے ہیں،قومی صنعتی تعلقات کمیشن نے تاریخ میں پہلی مرتبہ سہ فریقی لیبرکانفرنس منعقدکرکے مزدوروں کے دل جیت لیے ہیں،اس سہ فریقی لیبرکانفرنس کے انعقاد سے انشاء اللہ سوشل ڈائیلاگ اور صنعتی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا، انھوں نے موجودہ جمہوری وزیر اعظم، صوبائی وزیر اعلی، سیکرٹری انسانی وسائل ڈویلپمنٹ و اوورسیز پاکستانی، صوبائی سیکرٹریز برائے لیبرو متعلقہ اداروں سے یوم مئی پر مطالبہ کیا کہ مزدوروں کے حقوق کے تحفظ، ٹریڈ یونین کی آزادی، اجتماعی سودا کاری، چائلڈ لیبر و جبری مشقت کے خاتمے، باوقار روزگار کے لیے لیبر قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ترجیح بنیادوں پر قانون سازی کی جائے۔ کم از کم اجرت کو روزمرہ ضروریات زندگی کے مطابق مقرر کیا جائے اور کم از کم اجرت کے بورڈز کو فعال بنانے کے ساتھ ساتھ مزدوروں کی حقیقی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔ گزشتہ کئی سالوں سے ای او بی آئی، سوشل سیکورٹی اور ورکرز ویلفیئر کے اداروں کی عدم دلچسپی سے مزدوروں کو واجبات کی ادایئگی نہیں ہو رہی ہے جس سے صنعتی مزدورو سخت بے چینی کا شکار ہے۔ انھوں نے وزیر اعظم پاکستان سے فوری سہہ فریقی لیبر کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا تا کہ مزدوروں کے مسائل کو حل کیا جا سکے،اس کے ساتھ ساتھ گھریلو ملازمین، ہوم بیسڈ ورکرز،مائینز ورکرز، زرعی مزدور، چوک ورکرز کو سماجی تحفظ کے دائرہ کار میں لایا جائے،آخر میں انھوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس جمہوری حکومت میں مزدوروں کے مسائل ترجیح بنیادوں پر حل ہوں گے اس سلسلے میں پاکستان ورکرز فیڈریشن ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتی ہے۔