LOADING

Type to search

خانیوال (بگ ڈیجٹ) ڈی پی او خانیوال اسماعیل کھاڑک اور ڈی ایس پی خالد جاوید جوئیہ نے ضلع خانیوال میں جرائم کے خاتمے اور نظم و ضبط کے قیام کے لیے غیر متزلزل حکمتِ عملی اپنائی

Share this to the Social Media

خانیوال (بگ ڈیجٹ) ڈی پی او خانیوال اسماعیل کھاڑک اور ڈی ایس پی خالد جاوید جوئیہ نے ضلع خانیوال میں جرائم کے خاتمے اور نظم و ضبط کے قیام کے لیے غیر متزلزل حکمتِ عملی اپنائی۔

ڈی پی او اسماعیل کھاڑک نے فوراً تمام تھانوں میں شفاف تفتیشی نظام نافذ کیا، مقدمات کے اندراج میں 22 فیصد اضافہ کیا، اور پبلک سروس ڈلیوری میں 45 فیصد بہتری ریکارڈ کی۔ تمام مقدمات کا آن لائن ریکارڈ رکھا گیا اور پولیس خدمت مرکز میں روزانہ 200 شہریوں کو سہولت فراہم کی گئی۔ کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں کے لیے صفر برداشت کی پالیسی نافذ کی گئی۔

کرپشن کے خلاف کارروائی کے تحت سب انسپکٹر عابد سیال، شاہزیب اور اشفاق احمد کو ملازمت سے برطرف کیا گیا۔ سب انسپکٹر فرخ شاہ کو دوبارہ تعینات کیا گیا، اسسٹنٹ سب انسپکٹر ثمر عباس کو ہیڈ کانسٹیبل بنایا گیا، جبکہ متعدد کانسٹیبلز معطل کر کے انکوائری کا حکم دیا گیا۔ عوام کو انصاف میں رکاوٹ ڈالنے یا جرائم پیشہ افراد کو ریلیف دینے والے اہلکاروں کے لیے محکمہ میں کوئی جگہ نہیں۔

سنسنی خیز اور حساس ترین سرکلز کی نگرانی ڈی ایس پی خالد جاوید جوئیہ کو سونپی گئی۔ ان کا طرزِ تفتیش قانونی نزاکت، پیشہ ورانہ مہارت اور نفسیاتی تجزیے پر مبنی ہے۔ انہوں نے جدید فرانزک، ڈی این اے سیمپلنگ، شواہد کی زنجیر محفوظ رکھنے اور کریمنل بیہیویر ورکشاپس کے ذریعے اہلکاروں کو تربیت دی۔ قتل کے 27 کیسز میں 96 فیصد ٹریس ریشو حاصل کیا گیا۔ ڈکیتی و راہزنی کے 41 مقدمات میں 31 گینگز کا خاتمہ عمل میں آیا۔ خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم میں فوری گرفتاری اور ٹرائل کی اوسط مدت 48 دن سے کم کی گئی۔

کارروائیوں کے دوران مجموعی طور پر 171 مقدمات درج کیے گئے، جن میں 47 ناجائز اسلحہ، 64 منشیات، 59 شراب فروشی اور ایک قماربازی شامل ہے۔ پولیس نے 2 رائفلیں، 2 بندوقیں، 40 پستول، 3 ریوالور، 115 کلو 289 گرام چرس، 3 کلو 398 گرام ہیروئن، 94 گرام آئس اور 947 لٹر شراب برآمد کی۔ 7 بین الاضلاعی گینگز گرفتار کیے گئے، جن سے 32 لاکھ 24 ہزار 300 روپے نقدی اور متعدد قیمتی مسروقہ سامان برآمد ہوا۔ اشتہاری مجرم کیٹیگری A کے 62 اور کیٹیگری B کے 190 ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا گیا۔

جرائم کا تجزیاتی خاکہ بتاتا ہے کہ قتل و اقدامِ قتل میں 26 فیصد، ڈکیتی و راہزنی میں 30 فیصد، منشیات فروشی میں 8 فیصد، خواتین کے خلاف جرائم میں 34 فیصد، چوری و نقب زنی میں 22 فیصد اور ٹریفک حادثات میں 3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ مجموعی کرائم انڈیکس میں 21 فیصد کمی واقع ہوئی۔

تمام تھانوں میں ایف آئی آر اندراج اب نادرا لنکڈ پورٹل کے ذریعے ہوتا ہے، جس سے جھوٹے مقدمات کی شرح میں 17 فیصد کمی واقع ہوئی۔ 24 گھنٹے کام کرنے والا کمانڈ اینڈ مانیٹرنگ روم 167 کیمروں سے لائیو ڈیٹا وصول کرتا ہے۔ خواتین کے لیے خدمت مرکز میں 9 ہزار سے زائد افراد نے قانونی رہنمائی حاصل کی۔ 110 تنازعات پولیس-پبلک کمیٹیوں کے ذریعے باہمی رضامندی سے حل ہوئے۔

مجرمانہ گینگز کی سرکوبی میں منظور عرف منو گینگ، صادق راہی گینگ اور شاکر کوٹھیہ نیٹ ورک شامل ہیں۔ زرعی مشینری چوری میں ملوث 11 ملزمان گرفتار ہوئے، مالیت 54 لاکھ روپے برآمد کی گئی۔ بین الاضلاعی ڈکیت گروہ کے مرکزی ملزمان ملتان، خانیوال اور بہاولپور کے مشترکہ آپریشن میں پکڑے گئے۔ آئس و کریسٹل میتھ اسمگلنگ کے 18 کلو گرام ضبط کیے گئے۔ تمام آپریشنز میں ڈپٹی کمانڈر خالد جاوید جوئیہ نے ذاتی طور پر ILC کی قیادت کی۔

پولیس نے Police Property Return Initiative کے تحت برآمد شدہ مال، موٹر سائیکلیں اور نقدی 22 کروڑ روپے مالیت تک عوام کو واپس کی۔ یہ اقدام عوامی اعتماد کو بحال کرنے اور پولیس-کمیونٹی تعلقات مضبوط کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم ثابت ہوا۔

سابقہ خفیہ ایجنسی رپورٹس کے مطابق ضلع میں 2019-2023 میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کی بنیادی وجوہات میں منشیات کے بڑھتے ہوئے نیٹ ورک، غیر قانونی اسلحہ کی دستیابی، اور سیاسی اثر و رسوخ شامل تھے۔ موجودہ اصلاحات نے ان وجوہات کو جڑ سے ختم کرنے کی سمت میں مؤثر قدم اٹھایا۔ تمام کارروائیاں شفاف اور ٹریک ایبل ہیں، جو پولیس اصلاحات اور عوامی اعتماد کے درمیان مضبوط تعلق قائم کرتی ہیں۔

چالان کے بروقت جمع ہونے کی شرح 62 فیصد سے بڑھ کر 83 فیصد ہو گئی۔ عدالت سے سزا یافتہ مجرموں کی تعداد 47 سے بڑھ کر 89 ہو گئی۔ Framed Charges before Session Court میں تاخیر صرف 12 فیصد رہ گئی جو صوبائی اوسط سے 9 فیصد کم ہے۔

سماجی سطح پر اسکولوں، مدارس، اور مارکیٹ یونینز میں پولیس-کمیونٹی رابطے بڑھائے گئے، جرائم کے تدارک کے لیے تعلیمی ورکشاپس اور آگاہی پروگرامز متعارف کروائے گئے۔ خواتین کے خلاف جرائم میں فوری کارروائی، بچوں کی حفاظت اور منشیات کے خطرات کے بارے میں عوامی آگاہی بڑھائی گئی۔

خانیوال پولیس نے 2024-25 کے دوران ثابت کیا کہ قیادت دیانتدار، تفتیش سائنسی اور نگرانی مستقل ہو تو جرائم کی بیخ کنی ممکن ہے۔ ضلع کو پنجاب کے تین محفوظ ترین اضلاع میں شامل کیا گیا ہے۔ خانیوال پولیس ماڈل کو صوبائی ریپلیکیشن کے لیے منتخب کرنے اور پولیس ریفارمز ایکٹ 2025 میں پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر شامل کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ خالد جاوید جوئیہ کو تمغۂ حسنِ کارکردگی کی سفارش کی جاتی ہے۔

خانیوال آج وہ ضلع ہے جہاں جرم کی بجائے نظم کا چرچا ہے، پولیس صرف وردی نہیں بلکہ اعتماد کی علامت ہے۔ یہ کامیابی اعداد و شمار کی نہیں بلکہ محنت، قربانی اور جذبے کی داستان ہے جو ہر تھانے میںب دن رات لکھی جا رہی ہے۔ سپر اسٹار پولیس آفیسر اور ایڈیشنل آئی جی پنجاب محمد کامران خان سے گزارش ھے دونوں افسران کیلے ایوارڈ کا اعلان کیا جائے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

X