LOADING

Type to search

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) فتح جنگ میں یومِ پاکستان ریلی پر پولیس دھاوا

Share this to the Social Media

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ)  فتح جنگ میں یومِ پاکستان ریلی پر پولیس دھاوا ’قومی پرچم اٹھانا جرم‘ — آزادی مارچ تشدد، گرفتاریاں اور گاڑیاں ضبط۔ فتح جنگ میں یومِ پاکستان کے موقع پر ایک پرامن ریلی پر مبینہ پولیس کارروائی نے انسانی حقوق کے حلقوں، قانونی ماہرین اور بین الاقوامی مبصرین میں گہری تشویش پیدا کر دی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق حلقہ این اے 50 میں درجنوں شہری پاکستان کا قومی پرچم اٹھائے اور قومی ترانے کی دھن پر آزادی کا دن منا رہے تھے، جب پولیس اہلکاروں نے اچانک ریلی پر دھاوا بول دیا۔

ریلی کی قیادت ایمان طاہر صادق کر رہی تھیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ مقامی تھانے کے اہلکار قومی پرچم دیکھ کر مشتعل ہوئے اور فوراً کارروائی کا آغاز کیا۔ اس دوران پولیس نے متعدد شرکا کو مبینہ طور پر لاٹھی چارج کا نشانہ بنایا، ایمان طاہر صادق کی ذاتی گاڑیاں ضبط کر لیں، اور سیاسی کارکن عامر لیاقت خان اور فاران افضل خان کو حراست میں لے لیا۔

مقامی ذرائع کے مطابق کارروائی بغیر کسی عدالتی وارنٹ یا پیشگی اطلاع کے کی گئی۔ انسانی حقوق کے وکلاء کا کہنا ہے کہ یہ عمل آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 16 اور 19 کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو پرامن اجتماع اور اظہارِ رائے کی ضمانت دیتے ہیں۔ سماجی کارکنوں کے مطابق: ’’دنیا کی تاریخ میں پہلی بار کسی ملک کی آزادی ریلی پر اسی ملک کی پولیس نے دھاوا بولا — یہ ریاستی جبر کی نئی مثال ہے۔‘‘

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کے سابقہ بیانات کی روشنی میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے واقعات پاکستان کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں، اور عالمی سطح پر سفارتی تعلقات میں بھی سوالات کھڑے کر سکتے ہیں۔ بین الاقوامی مبصرین کے مطابق، جب کوئی ملک اپنے شہریوں کو قومی دن کے موقع پر پرچم لہرانے سے روکتا ہے، تو یہ اشارہ عالمی برادری میں عدم برداشت اور جمہوری اقدار کی کمزوری کے طور پر لیا جاتا ہے۔

تاحال پاکستانی حکام کی جانب سے اس واقعے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں ہوا، اور نہ ہی گرفتار شہریوں کی رہائی یا گاڑیوں کی واپسی کے بارے میں کوئی پیشرفت سامنے آئی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

X