(…اصغر علی مبارک)
اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) پاک بھارت کشیدگی پرفوجی اور حکومتی ترجمانوں ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل احمد شریف اوروفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑنے سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں کو پاک بھارت کشیدگی اور موجودہ قومی سلامتی کی صورتحال پر ان کیمرہ بریفنگ دی۔ان کیمرہ سیشن میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے سیاسی قائدین کو حکومتی سفارتی اقدامات اور ریاستی موقف سے بھی آگاہ کیاوفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستانی اور عالمی میڈیا کے لیے لائن آف کنٹرول (ایل اوسی) کے دورے کا اہتمام کیا گیا ، میڈیا کو ان مقامات پر لے جایا گیا ، جنہیں بھارت دہشت گرد کیمپ بتاتا ہے۔ ایل او سی کا دورہ کرانے کا مقصد بھارتی پروپیگنڈے کو بےنقاب کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھارت نام نہاد اور خیالی دہشت گرد کیمپس کا پروپیگنڈا کرتا ہے اور ساتھ ساتھ ایل او سی پر مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے جھوٹے دعوے کیے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان دنیا کے کسی بھی حصے میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کو مستردکرتا ہے اور امن کیلئے اپنی غیرمتزلزل وابستگی کااعادہ کرتا ہے جب کہ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ایل او سی پر عالمی اور پاکستانی میڈیا کو ان مقامات پر لے جایا جائے گا جنہیں بھارت دہشت گرد کیمپس بتاتا ہے۔۔ پاک بھارت کشیدگی اور موجودہ صورت حال میں یہ بریفنگ قومی یکجہتی اور اتحاد واتفاق کی اعلی مثال ہے۔، سیاسی رہنماؤں کو بریفنگ پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں ان کیمرہ دی گئی جس میں پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ قومی اتحاد اور اظہار یکجہتی کو عمران خان کی شرکت یا رہائی سے مشروط کرنا پی ٹی آئی کی کوتاہ اندیشی ہے اور یہ حب الوطنی کو مشروط کرنے کے مترادف ہے۔ سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کی گئی پوسٹ میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پلوامہ کے واقعہ کے وقت مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا بیشتر حصہ بانی پی ٹی آئی کی فرمائش پر قید تھا۔ان کا کہنا تھا کہ لیگی قیادت نے قومی اتحاد میں رخنہ نہیں ڈالا، وطن اور اسکی سلامتی شخصیات اور لیڈرشپ سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان کو تا قیامت دوام ہے، انشااللہ، بڑے محترم لیڈر آئے اور دنیا سے رخصت ہوئے، وہ اپنی یاد چھوڑ جاتے ہیں اور قومیں زندہ رہتی ہیں۔ واضح رہے کہ پاک بھارت کشیدگی پر حکومت کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا گیا،ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان ٹیلی ویژن کے ہیڈکوارٹر میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو پاک بھارت کشیدگی کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے پاک فوج کی تیاریوں سے آگاہ کیا۔بریفنگ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ قومی سلامتی کی صورتحال اور اس کے مضمرات کے حوالے سے دی گئی جبکہ شرکاء کو افواج پاکستان کی دفاعی تیاریوں، سفارتی اقدامات اور ریاستی مؤقف سے آگاہ کیا گیا
۔ڈی جی آئی ایس پی آر نےکہا کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں, ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو پاک بھارت کشیدگی کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے پاک فوج کی تیاریوں سے آگاہ کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ ان کیمرہ سیشن میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے سیاسی قائدین کو حکومتی سفارتی اقدامات اور ریاستی موقف سے بھی آگاہ کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کہنا تھا کہ فوجی تصادم کا راستہ بھارت نے چنا تو یہ ان کی چوائس ہے، آگے معاملہ کدھر جاتا ہے وہ ہماری چوائس ہے، ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کرلیے ہیں،پاک فوج پوری طرح ہر محاذ پر کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم اس واقعے کے حقائق پر جائیں گے الزامات پر نہیں۔
پہلگام واقعے کی جگہ ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور ہے، یہ کیسے ممکن ہے دس منٹ کے اندر اتنے دشوار گزار راستے سے کوئی پہنچ جائے،بھارتی بیانیہ یہ ہےکہ یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے،کہا جا رہا ہےکہ مسلمانوں نے فائرنگ کی،کہا جارہا ہےکہ ہندوؤں پر فائرنگ کی گئی، بھارت کی جانب سے یہ بیانیہ کیوں چلایا جا رہا ہے؟ وزیراعظم نے بھی بھارتی بیانیے پر سوال اٹھایا ہے، ہمارا مؤقف واضح ہےکہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا کی طرف سے کہا جارہا ہےکہ پاکستانی ایجنسیوں نے یہ واقعہ کرایا، بھارتی الزامات واقعےکے چند منٹ بعد ہی سامنے آنا شروع ہوگئے، زپ لائن آپریٹر کی ویڈیو کو بنیاد بنا کر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا ، بھارتی میڈیا نے واقعےکے فوری بعد پاکستان کے خلاف الزام تراشی شروع کی، جعفر ایکسپریس واقعے پر بھی بھارت کے اسی اکاؤنٹ سے پہلے بیان آیا، اس اکاؤنٹ سے پہلے بتایا جاتا ہےکہ چند گھنٹے میں حملہ ہوگا، بتایا جاتا ہےکہ حملہ کب اورکہاں ہوگا، پھر جب حملہ ہوتا ہے تو وہی بھارتی مخصوص اکاؤنٹ حملےکا بتاتا ہے، بھارتی میڈیا اسی اکاؤنٹ کو لےکرپھر بڑھا چڑھا کرپیش کرتا ہے، یہ وہ سوالات ہیں جس پر ہم غور کر رہے ہیں اور دنیا غور کر رہی ہے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعےکو سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ دہشت گردی کے واقعات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بھارت کا وتیرہ ہے، بھارت پچاس سال سے اسی ڈگر پر چل رہا ہے، پاکستان پر الزام لگاؤ، کریڈٹ لو اور الیکشن جیتو، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پاکستان میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی پھیلا رہا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نےان کیمرہ بریفنگ کے دوران کہا کہ اس بریفنگ کا مقصد آپ کو بتانا ہے کہ کیسے بھارت پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات سے متعلق کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے، صرف زبانی جمع خرچ چل رہا ہے لیکن ہم آپ کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت پیش کر رہے ہیں کہ وہ کس طرح پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے جس میں بھارت کا حاضر سروس افسر بھی شامل ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 25 اپریل کو جہلم بس اسٹینڈ سے بھارت کے تربیت یافتہ دہشت گرد عبدالمجید کو گرفتار کیا گیا جس کے پاس سے ڈھائی کلو وزنی بم، 2 موبائل فون اور 70 ہزار روپے کیش برآمد ہوا جب کہ اس کے گھر سے ایک بھارتی ساختہ ڈرون اور 10 لاکھ روپے کیش برآمد ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ اس دہشت گردکا ہینڈلر کوڈ نیم ’سکندر‘ ہے جو بھارتی فوج کا جونیئر کمیشن آفسر صوبیدار سکھویندر ہے جب کہ گرفتار ہونے والے دہشت گرد کی اپنے ہینڈلر سے گفتگو بھی سامنے آئی ہے۔ مزید کہا کہ واٹس ایپ پر ہونے والی بات چیت کے دوران دہشت گرد کو بھارت سے لوکیشن مل رہی ہے اور اسے بتایا جارہا ہے کہ کسی اور کے ذریعے آئی ای ڈی آپ تک پہنچ رہی ہے، پھر وہ پوچھ رہا ہے کہ ہوگیا پارسل، آپ وقت سے نکل جانا اور جلدی پہنچنا جس پر دہشت گرد اسے اوکے کا جواب دیتا ہے کہ میں تھوڑی دیر میں نکل رہا ہے اور اسے لوکیشن بھی بھیجتا ہوں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گرد کی اپنے ہینڈلر سے ہونے والی گفتگو کے دوران مزید 4 کرداروں کی نشاندہی کی گئی، جو اس سیل کو چلارہے ہیں، جن میں میجر سندیپ ورما، جس کی شناخت (سمیر) کے نام سے بھی ہے وہ غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہے، صوبیدار سکھویندر، حوالدار امیت اور ایک سپاہی شامل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب بھارتی فوج کے میجر سندیپ نے دہشت گرد مجید کو ہائر کیا تو سنیں ان کی کیا بات ہوئی، (ڈی جی آئی ایس پی آر نے دہشت گردی کی کارروائی کرنے کے لیے بھارتی فوج کے حاضر سروس آفسر سے ہونے والی گفتگو سنائی جس میں وہ انہیں ہدایات دے رہے ہیں)۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ صرف سنیں بھارتی حاضر سروس افسر نے کہا کہ ہم بلوچستان سے لے کر لاہور تک دہشت گردی کرتے ہیں، وہ بتا رہا ہے کہ کس طرح دہشت گردوں کی مالی معاونت کی جاتی ہے (وہ کہتا ہے کہ میں مختلف اکاؤنٹس میں تھوڑے تھوڑے پیسے بھجواؤں گا، میں کسی کو پیسے بھیجوں گا وہ آگے کسی اور کو بھیجے گا اور پھر خود آپ تک پہنچائےگا)۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے حاضر سروس افسر نے دہشت گرد سے کہا کہ میں یہاں ایک دو دن کے لیے نہیں آیا، میں سالوں سے دہشت گردی کررہا ہوں اور آگے بھی کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھارت کی ریاستی دہشتگردی کی واضح مثال ہے، اور یہ صرف ایک سیل ہے جو آپ کے سامنے پیش کیا جارہا ہے جو 25 اپریل کو پکڑا گیا تھا جس نے 4 دہشت گردی کے واقعات کیے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا ہے کہ یہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا افسر نہیں بلکہ بھارتی آرمی کا افسر ہے جو پاکستان میں دہشت گردی کی کارراوئیوں میں ملوث ہے، آپ اس آرمی کا پروفیشنلزم دیکھیں، بھارتی حکومت اپنی فوج سے یہ کام کروا رہی ہے جس میں حاضر سروس فوجیوں سے کام لیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے مزید تفصیلات بتائیں کہ 24 ستمبر کو صوبیدار سکھوندر نے دہشت گرد کو ضلع بھمبر میں بھرنالا کی ایک لوکیشن دی کہ وہاں آپ کو ایک آئی ای ڈی ملے گی اور اسے واٹس ایپ پر لوکیشن بھیجتا ہے جب کہ 13 اکتوبر کو پہلا آئی ای ڈی بلاسٹ ضلع باغ کے پیر کانٹھی کے مقام پر ایک فوجی گاڑی پر کرتا ہے جو خبر میڈیا میں بھی آئی تھی جس میں پاک فوج کے جوان زخمی ہوئے تھے، جس کے بعد اسے ایک لاکھ 80 ہزار روپے کی رقم بھیجی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ 22 نومبر 2024 کو صوبیدار سکھوندر ایک اور لوکیشن شیئر کرتا ہے اور اس بار یہ ہیڈمرالہ کے قریب کی ہے، مگر جس ڈرون کے ذریعے انہوں نے وہاں آئی ای ڈی گرائی ہے وہ تیکنیکی خرابی کی وجہ سے کریش کرجاتا ہے، اور یہی وہ ڈرون ہے جو پھر بعد میں اس کے گھر سے ملتا ہے، یعنی وہ اس ڈرون کو ری کور کرکے لے آتا ہے اور وہ وہاں سے آئی ای ڈی بھی اٹھالیتا ہے۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ 30 نومبر کو دہشت گرد مجید یہی آئی ای ڈی جلال پور جٹاں کے قریب فوجی گاڑی میں نصب کردیتا ہے جس کے نتیجے میں 4 جوان زخمی ہوئے تھے
ہمارے جوان زخمی ہوکر معذور ہورہے ہیں، جو ہر لمحہ حالت جنگ میں ہیں اور لڑ رہے ہیں، یہ بھی بھارتی دہشت گردی کی شکل ہے جس کا وہ نشانہ بن رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد سکھوندر کو 6 لاکھ 56 ہزار روپے ملتے ہیں اور ٹاسک مکمل کرنے پر مختلف طرح سے ادائیگی ہوتی ہے اور اسے کی جانے والی ان ادائیگیوں کا ریکارڈ بھی ہمارے سامنے ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ اس کے بعد رواں سال 18 مارچ کو دہشتگرد مجید کو آئی ای ڈی کے لیے کوٹلی کی تیسری لوکیشن بھیجی جاتی ہے، وہ وہاں جاتا ہے تو وہاں اسے سیکیورٹی فورسز کی لوکیشن نظر آتی ہے، وہ اس کی ویڈیو بھیجتا ہے اور بتاتا ہے کہ جہاں آئی ای ڈی مجھے لینی ہے وہاں فوجی اہلکار موجود ہیں تو وہ اس آئی ای ڈی کو لینے کے لیے وہاں نہیں جاتا اور پھر وہ آئی ای ڈی اسکول کے بچے اٹھالیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی دوران بھارتی سوشل میڈیا، جسے ریاست کنٹرول کر رہی ہے، خبر چلاتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے 4 دنوں میں 5 آئی ای ڈیز کو ناکارہ بنا کر دہشتگردی کی بڑی کارروائیوں کی کوشش کو ناکام بنادیا، بھارتی سوشل میڈیا نے کہا کہ ہم دہشت گردی کا شکار ہیں، ہم نے آئی ای ڈیز پکڑیں جو یہاں پر کسی نے نصب کی تھیں جو ہم نے ناکارہ بنادیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کام کے لیے دہشتگرد مجید کو 6 لاکھ 56 ہزار روپے نہیں ملتے کیونکہ وہ یہ دھماکا کرنے میں ناکام رہا تھا، مگر اس کے باوجود اس کام کے لیے 65 ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد اس کے ساتھ برنالہ کے قریب کی لوکیشن شیئر کی گئی اور اسے کہا جاتا ہے کہ یہاں اسے آئی ای ڈی پہنچائی جائے گی، دہشت گرد مجید آئی ای ڈی وہاں سے حاصل کرلیتا ہے جس کے بعد مجید کے بھارتی فوج کے ہینڈلر اور اس کے درمیان گفتگو ہوتی ہے کہ ہدف کسے بنانا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے شرکا کو دہشتگرد مجید اور اس کے بھارتی ہینڈلر کے درمیان ہونے والی گفتگو سنوائی،