LOADING

Type to search

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) ماڈرن بھکاریوں کا احتساب کیا جائے

Share this to the Social Media

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) ماڈرن بھکاریوں کا احتساب کیا جائے۔۔۔۔۔۔۔
ھم اس بے ھنگم ھجوم کو بھکاری کیوں بنا رھے ہیں۔۔۔۔۔
مفت کھانا کھائیں
جگہ جگہ یہ لکھا دیکھ کر خیال آتا ہے ، ایسے بینرزکہیں بھی نہیں نظر آتے ۔۔۔۔۔۔جس پر لکھا ہو :
مفت ویلڈنگ سیکھیں
مفت پلمبرنگ سیکھیں
مفت گاڑی مکینگ سیکھیں
مفت انجینئرنگ سیکھیں
مفت کمپیوٹر سیکھیں
مفت چائینیز ، کورین، جاپانی، انگلش لینگویج کورس کریں
مفت سلائی سیکھیں۔۔۔۔۔۔۔مفت پڑھنا سیکھیں وغیرہ وغیرہ ۔
خیرات کرنے والے قوم کو نکما اور بھکاری بنا رہے ہیں ۔ آپ جس طرف بھی نظر دوڑائیں آپکو کوئی نہ کوئی فاونڈیشن ، کوئی نہ کوئی نام نہاد سماجی خیراتی ادارہ۔۔۔۔۔۔افطار کے نام پر فائیو سٹار ہوٹل میں فبڈز ریزنگ۔۔۔۔۔۔مگر فنڈز اکٹھے نہیں ہوتے۔۔۔۔۔بلکہ لاکھوں روپے کے بلز۔۔۔۔۔کوئی تھیلسیمیا کے نام پر کوئی یتیموں کے نام پر کوئی مفت دستر خوان کے نام پر نہ جانے کون کون سے نام دیئے گئے ہیں جن کے سربراہان کی تنخواہیں لاکھوں روپے ہیں اپنے رشتے داروں کی بھرتی کی گئی ہے۔۔۔۔۔بلاسود قرضوں کے نام پر ، مفت تعلیم دینے کے نام پر ملکی اور غیرملکی افراد سے ڈالرز ، یورو ، پاونڈز اکٹھے کئے جاتے ہیں جن کا کوئی آڈٹ نہیں ہے۔۔۔۔ہمارے احتساب کے ادارے خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہے ہیں اور نام نہاد سماجی کارکنوں کے اثاثے بڑہتے جارہے ہیں ۔۔۔۔۔ان ماڈرن فقیروں کا احتساب ضروری ہے –
اسی طرح دو دیگوں پر جتنا خرچہ آتا ہے اتنے پیسوں میں ویلڈنگ کی مشین اور ضروری آلات آجاتے ہیں آپ تنخواہ پر ایک استاد رکھ لیں اور صرف ایک ہفتے کی ویلڈنگ لرننگ کلاس دیں اور آخر میں دس ہزار کی ایک ویلڈن مشین ہر سیکھنے والے کے حوالے کریں آئندہ کے لئے وہ خود کفیل ہو جائے گا ۔ اور تاحیات عزت کی روزی روٹی کمائے گا ۔
قوم کو بھکاری نہیں ہنر مند بنائیں ، یہ کام حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت بھی ہے ، آپ سے ایک ضرورت مند نے مدد کی درخواست کی تو آپ نے اسے روزگار کیلئے کلہاڑا لے کر دیا اور فرمایا جنگل سے لکڑیاں کاٹو اور بیچو ۔ آپ نے امت کو محنت اور با عزت روزگار کا درس دیا ہے – بھیک مانگنے کا نہیں – لیکن ہماری حکومتیں اور ماڈرن فقیر اس بے ہنگم ہجوم کو بھکاری بنا رہے ہیں –
شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات
لیکن یہ بات سمجھنے والی بھی ھے کہ جو ادارے مفت کے فریضے سرانجام دے رھے ہیں دراصل وہ اپنے روزگار کا انتظام کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔
لاکھوں کی تنخواہیں ، اپنے ھی خاندان کو ادارے میں ملازم رکھ کر لگژری زندگی گزارتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اور نام نہاد سماجی کارکن۔۔۔۔۔کبھی کسی ادارے نے ان افراد یا نام نہاد سماجی کارکنوں کا احتساب کیا ھے۔۔۔۔۔۔۔اخبار میں ، الیکٹرانک میڈیا ، ڈیجیٹل میڈیا، کوئی ایسی جگہ نہیں ھے جہاں پر ان ماڈرن بھکاریوں کی تشہیر نہ ھورھی ھو۔۔۔۔۔۔جیسے حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں خواتین کو بھکاری بنا رھی ھے ۔۔۔۔۔۔۔ راشن پیک دے رھی ھے۔۔۔۔۔۔ایک صوبائی حکومت نے محکمہ زکوۃ ختم کرنے کا اعلان کیا ھے ۔۔۔۔۔ اسی طرح ھماری وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز شریف بھی ایسے محکمے ختم کردیں جو صرف اورصرف عوام کے ٹیکسوں کا ضیاع ھے۔۔۔۔۔۔۔خدارا کوئی انقلابی اور اصلاحی اقدامات کئے جائیں۔۔۔۔۔اور ماڈرن فقیروں کا فوری احتساب کرنے کے اقدامات کئے جائیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *