(اصغر علی مبارک)
کشمیر (بگ ڈیجٹ) مقبوضہ کشمیر کو بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔قائداعظم نے متعدد مرتبہ جموں وکشمیر کا دورہ کیا ہے جس سے ان کی اس جنت ارضی کیساتھ گہری محبت اور وابستگی کا پتہ چلتا ہے۔ قائداعظم نے انصاف اور آزادی کیلئے کشمیریوں کی جدوجد کی بھر وپر وکلاکت کی۔ وہ جموں وکشمیر پر غیر قانونی بھارتی قبضے سے انتہائی دل گرفتہ تھے اور کشمیریوں کی آزادی کیلئے کسی بھی حد تک جانے کا عزم کیا۔ اس وقت بی جے پی کی انتہا پسند بھارتی حکومت جس طرح مسلمانوں پر زندگی تنگ کررہی ہے اسے دیکھتے ہوئے ہر زی شعور انسان یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہیں کہ قائدِاعظم ایک علیحدہ مملکت کے حصول کی کوششوں میں حق بجانب تھے۔ قائد اعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں برصغیر کے مسلمان ایک قلیل مدت میں اپنے لئے ایک علیحدہ وطن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ قائد اعظم نے بر صغیر کے مسلمانوں کو ایک جھنڈے تلے متحد کیا۔ ا ن کی زندگی اصول پسندی، تدبر، نظم وضبط اور یانت داری کا عملی نمونہ تھی۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی دراصل تحریک پاکستان کا ہی تسلسل ہے، کشمیری درحقیت تکمیل پاکستان کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کا نہ صرف ایک اہم فریق ہے بلکہ کشمیریوں کا ایک حقیقی ترجمان اور وکیل بھی ہے جو مشکلات کے باجود بین الاقوامی فورموں پر کشمیر کاز کی بھر پور حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ کشمیر جسے جنت نظیر بھی کہا جاتا ہے، جہاں آج بھی کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت اور پاکستان سے الحاق کیلئے بھارتی غاصبانہ فوج کے سامنے نعرہ بلند کرتے ہیں کہ کشمیر کا پاکستان سے رشتہ کیا، لا الہ الا اللہ۔ 5 فروری کا دن پاکستانیوں اور کشمیریوں کے لازوال رشتہ کی پہچان ہے جسے کئی دہائیوں سے بھرپور طریقے سے منایا جاتا ہے، یہ پاکستانیوں اور کشمیریوں کے درمیان مذہبی، ثقافتی اور سماجی ہم آہنگی کی پہچان ہے، کشمیری مسلمانوں نے قیام پاکستان سے قبل ہی اپنا مستقبل نظریاتی طور پر پاکستان کے ساتھ وابستہ کر دیا تھا، ہمیں اس تاریخی فیصلے پر فخر ہے کیونکہ اہل پاکستان نے آزمائش اور مشکل کے ہر لمحے میں کشمیری عوام کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا، پاکستان اور کشمیر لازم و ملزوم ہیں، پاکستانی قوم اور پاکستانی حکومت کی طرف سے یوم یکجہتی کشمیر منائے جانے سے تحریک آزادی کشمیر میں نئی روح پھونک دی ہے۔ اس کشمیر میں بھارتی غاصبانہ فوج کی طرف سے نہتے کشمیریوں کا بہایا جانیوالا خون بلاشبہ رائیگاں نہیں جائے گا۔ شہید کی جو موت ہے اسے قوم کی حیات قرار دیا جاتا ہے کشمیر پاکستان کا حصہ ہے اور انشاء اللہ ایک دن پاکستان میں شامل ہو کر رہے گا۔ کشمیر میں آج بھی کشمیری بچے، عورتیں، بزرگ اور مرد پاکستان کے ساتھ الحاق کی تحریک چلا رہے ہیں اور ان کا ایک ہی نعرہ ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود کشمیر میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے اور کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے مگر اقوام متحدہ سمیت عالمی امن کا ٹھیکیدار امریکہ لب کشائی تک کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرتا۔ کیا امریکہ کو کشمیر میں کی جانیوالی بھارتی سرکاری دہشت گردی نظر نہیں آتی۔ کشمیر میں آج بھی پبلک سیفٹی ایکٹ جسے عالمی سطح پر کالے قانون کے تحت نہتے کشمیریوں کو اغوا کر کے لاپتہ کر رہا ہے۔ آج بھی کشمیر کے جنگلوں میں گمنام قبریں دریافت ہو رہی ہیں۔ سب کچھ اقوام متحدہ کے علم میں ہے۔ عالمی مبصرین اس پر خوب واویلا کر چکے ہیں مگر اقوام متحدہ اور امریکہ ٹس سے مس نہیں ہو سکا۔ کشمیر کو ایک سازش کے تحت پاکستان سے الگ رکھا جا رہا ہے پاکستان کا قیام 27ویں رمضان المبارک کو ہوا تھا۔ پاکستان اللہ تعالیٰ کے رازوں میں سے ایک راز ہے۔ کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنانے کیلئے بزور طاقت جدوجہد کرنی ہو گی۔ پاکستان ایک ایٹمی مملکت خداداد ہے کوئی بھی بھارتی سازش اور جارحیت پاکستان کیخلاف اس انداز میں کامیاب نہیں ہو سکتی کیونکہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت اس قدر مضبوط ہے کہ ہم بھارت کو جواب دے سکتے ہیں۔ ہمارا ہمسایہ بھارت ہمارا ازلی اور کمینہ دشمن ہے۔ بھارت نے آج تک پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔ بھارتی آج بھی جواہرلعل نہرو اور مہاتما گاندھی کی سوچ کے تحت اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھتے ہیں۔ وہ نظریہ پاکستان کو آج بھی دل سے تسلیم نہیں کر سکے۔ بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوریت پسند اور سیکولر ملک ہونے کا دعویدار ہے لیکن اس نے 27 اکتوبر 1947 کو سرزمین کشمیر پر اپنی درندہ صفت فوج اتار کر نہ صرف ایک آزاد اور خودمختار قوم کا حق آزادی سلب کر لیا بلکہ طاقت کے بل بوتے اور عالمی سامراج کی اشیر باد سے تمام عالمی قواعد و ضوابط کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیری قوم کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑ لیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے ظلم وجبر کا ایسا کوئی ہتھکنڈہ نہیں چھوڑا جو بے گناہ اور بے سروسامان کشمیری عوام پر آزمایا نہ گیا ہو لیکن کشمیری عوام جرات، پامردگی اور حوصلے سے اپنے موقف پر قائم ہیں۔ انہوں نے اپنے نصب العین کونہیں چھوڑا۔ وہ کسی بھی صورت میں اپنے موقف سے دستبردار نہیں ہونگے۔ برہان مظفر وانی شہید کے مشن کو لے کر نوجوان نسل سر بکف ہو گئی ہے
5 فروری کو پاکستان سمیت آزاد کشمیر بھر میںغاصب بھارتی سامراج کے خلاف برسرپیکار کشمیری عوام کے ساتھ یوم یکجہتی منایا جاتا ہے۔ مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں بھارتی درندہ صفت اور انسانی اخلاق سے عاری بزدل اور سفاک فوج نہتے اور بے یارومددگار مظلوم کشمیری عوام پر جو ظلم و ستم اور بہیمانہ تشدد روا رکھے ہوئے ہے وہ انسانیت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔لیکن ان تمام تر وحشیانہ اور ظالمانہ انسانیت سوز مظالم کے باوجود کشمیری عوام کے پایۂ استقلال میں ذرہ بھربھی لغزش نہیں آئی اور وہ پوری استقامت ،جوش و جذبے اور دلولے کے ساتھ بھارتی چنگل سے نجات کی جدوجہد جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں۔ ۔ کشمیر کے بارے میں افغانستان، ایران اور دوسرے ہمسایہ اسلامی ممالک کا حوالہ دے کر اصل مسئلہ کی حقیقت کو نہیں چھپایا جا سکتا، اس لیے کہ بھارت اور پاکستان دو ریاستی ںہیں، جو ایک مسلمہ اصول کے تحت معرض وجود میں لائی گئی ہیں،اور یہ اصول ریاست جموں و کشمیر پر بھی اسی طرح لاگو ہوتا ہے جس طرح بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور مشرقی بنگال و پنجاب کے علاوہ دوسری ریاستوں پر لاگو ہوا۔لیکن بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کے باعث کشمیر ایک ایسا مسئلہ بن گیا ہے جو گذشتہ 76 برسوںسے تصفیہ طلب چلا آ رہا ہے۔ جونا گڑھ، مناودر اور حیدرآبادپر ہندو حکمرانوں کا بہانہ بنا کر قبضہ کرنے والے بھارت نے کشمیر پر پاکستان کے حق کو تسلیم نہ کر کے اسے اب ایک بین الاقوامی مسئلہ بنا دیا ہے۔ یہ مسئلہ سوا کروڑ سے زائد کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے جس کو تمام جمہوری اور آزادی پسند ممالک نے عالمی ادارے اقوام متحدہ کے ذریعے تسلیم کر رکھا ہے اور انفرادی طور پر بھی بھارت نے دونوں حیثیتوں سے کشمیری عوام کے اس حق کو تسلیم کیا ہوا ہے۔ ایک تو کشمیری عوام کو حق خودار ادیت دینے کا وعدہ کر کے پاکستان اور اقوام متحدہ کو یہ یقین دلایا کہ اس نے صرف قیام امن کے لیے اپنی فوجیں کشمیر میں داخل کی ہیںاوراقوام متحدہ کا یہ فیصلہ تسلیم کر کے کہ کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا آپ فیصلہ کرنے کا حق ہے ۔ اس کے علاوہ بھارت اقوام متحدہ کے منشور پر دستخط کر کے اس بات کا پابند ہے کہ کشمیری عوام کو حق خودارادیت دیا جائے۔مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جو تحریک پورے شد و مد کے ساتھ جاری ہے اس کا بنیادی سبب بھی یہی حقیقت ہے کہ کشمیری عوام نے بھارت کے جابرانہ ،بزدلانہ اور غاصبانہ فوجی تسلط کو کبھی تسلیم نہیں کیا ہے ۔ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ ماحول میں اپنی قسمت کا خود فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ کشمیر کا تنازع دو قومی نظریے کو تسلیم کرنے سے معرض وجود میں آیا ہے اور بین الاقوامی اصول حق خود ارادیت نے اسے دو آتشہ بنا دیا ہے ، لہٰذا اس مسئلے کی اہمیت میں اس وقت تک کوئی فرق نہیں آ سکتا جب تک کشمیری عوام کوغیر جانبدارانہ اورآزادانہ ماحول میں اپنے مستقبل کا آپ فیصلہ کرنے کا موقع نہیں ویا جاتا۔ بدلتے عالمی حالات میں بھارت کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کا رنگ دے کر مذموم چال چل رہا ہے لیکن اس میں بھی اس کو منہ کی کھانا پڑ رہی ہے۔
پاکستان جس ثابت قدمی کے ساتھ سفارتی، سیاسی اور اخلاقی محاذ پر کشمیری عوام کے نصب العین کی بھرپورحمایت کر رہا ہے وقت گزرنے کے ساتھ اس میں مزید پختگی آتی جا رہی ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیرپر اپنے اصولی مؤقف سے کبھی دستبردار نہیں ہو گا۔ کشمیری عوام ریاست جموں و کشمیر کو ناقابل تقسیم وحدت سمجھتے ہیں۔ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ کشمیری عوام کیلئے وہی حل قابل قبول ہو گا جو کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحد ہ کی قراردادوں کے مطابق ہو گا اور یہی اس کادیر پا اور پائیدار حل ہو گا کشمیریوں کی پاکستان کے ساتھ وابستگی لازوال ہے اور اس وابستگی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ آٹھ لاکھ بھارتی فوج کی درندگی اور سفاکیت کشمیریوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام رہی ہے اور کشمیری آج بھی مقبوضہ کشمیر کے کونے کونے میں پاکستان کے سبز ہلالی پرچم لہرا رہے ہیں اور اپنے شہدا کو سبز ہلالی پرچم میں سپرد خاک کر رہے ہیں۔5 اگست 2019: بھارتی حکومت نے آئین میں سے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا جو کہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دیتا تھا ۔اس طرح کشمیر کو بھارتی یونین میں ضم کر دیا گیا۔وقت گزرنے کے ساتھ کشمیریوں کے پاکستان کے ساتھ لازوال رشتوں میں مضبوطی آئی ہے اور آج کشمیریوں کی تیسری نسل اپنے حق خوداردیت کے حصول کے لیے اپنے آباو و اجداد کی طرح پرعزم ہے، ایل او سی کے دونوں اطراف کے کشمیر ی یوم یکجہتی اس عزم سے منارہے ہیں کہ حق خوداردیت کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی اور بھارت کی مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرانے سمیت تمام ہتھکنڈوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ وزیر اعظم کی سربراہی میں مسلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بھرپور انداز میں اجاگر کیا ہے