اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک تازہ رپورٹ میں طالبان کے اس دعوے کو مسترد کر دیا گیا ہے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہو رہی۔
رپورٹ میں طالبان کے مؤقف کو ’’ناقابلِ اعتبار‘‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ ہمسایہ ممالک تیزی سے افغانستان کو علاقائی عدم استحکام کا سبب سمجھنے لگے ہیں۔
اقوام متحدہ کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی 16ویں رپورٹ کے مطابق طالبان مسلسل اس بات سے انکار کرتے رہے ہیں کہ افغانستان میں کسی دہشت گرد گروہ کی موجودگی ہے یا وہاں سے سرحد پار حملے کیے جا رہے ہیں، تاہم یہ دعویٰ حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعش خراسان، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، القاعدہ، ترکستان اسلامک پارٹی اور دیگر شدت پسند گروہ افغانستان میں موجود ہیں اور بعض گروہوں نے افغان سرزمین کو بیرونی حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق القاعدہ طالبان کے ساتھ قریبی روابط رکھتی ہے اور کئی افغان صوبوں میں اس کی موجودگی برقرار ہے، جہاں اسے تربیت اور تنظیم نو کے مواقع میسر ہیں۔ دوسری جانب داعش خراسان کو طالبان کا اہم مخالف قرار دیا گیا ہے، جس کے خلاف کارروائیوں کے باوجود گروہ حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔