LOADING

Type to search

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) محفوظ شہید کے گاؤں محفوظ آباد میں ننگے پاؤں چلنا میرے لیے قابل فخر لمحات ہیں

Share this to the Social Media

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) محفوظ شہید کے گاؤں محفوظ آباد میں ننگے پاؤں چلنا میرے لیے قابل فخر لمحات ہیں ‘ جہاں میں اپنے ہیرو کو خراج تحسین پیش کرنے پہنچا’ وہ 25 اکتوبر 1944 کو اسی گاؤں میں پیدا ہوئے شہید کی مرقد پر پھول پیش کی فتح پرہی’ شہید کے والد مہربان خان، والدہ سرور جان، بھائی معروف خان اور بھابی مقصود بیگم مزار کے احاطے میں مدفون ہیں’ سب کو سلام پیش کیا’ اور شہید کے گھر پہنچ گئے’ جہاں شہید کا “نشان حیدر” نایاب تصاویر اور’دستاویزات دیکھنے کا موقع ملا ‘محفوظ شہید نے 25 اکتوبر 1962 کو پاک فوج میں شمولیت اختیار کی ‘ ابتدائی فوجی تربیت کے بعد انہیں 15 پنجاب رجمنٹ میں تعینات کیا گیا’ لاجواب باکسر کی وجہ سے وہ عرفی نام کے ساتھ پاپولر تھے’ شہید 1965 کی جنگ کے ہیرو میجر عزیز بھٹی شہید سے بہت متاثر تھے محفوظ شہید نے اپنے ٹرنک میں میجر عزیز بھٹی شہیدکی تصویر چسپاں کر رکھی تھی ‘ 1971 کی پاک بھارت جنگ کے دوران 15ویں پنجاب رجمنٹ کی ایک کمپنی 43 پنجاب رجمنٹ کی کمان میں تھی جو بھارتی سرحد کے ساتھ واہگہ اٹاری سیکٹر میں تعینات تھی’ 16 دسمبر 1971 کو، سقوط ڈھاکہ کے بعد 18 دسمبر کو پل کنجری پوسٹ حملے کے دوران شہیدکی مشین گن ہندوستانی گولہ باری سے تباہ ہوگئی’ زخمی محفوظ شہید بہادری کے ساتھ بھارتی بنکر کی طرف بھڑتے اور دشمن کے بنکر میں چھلانگ لگا دی اور بھارتی فوجی کی گردن توڑ دی’ جس کی گولیوں سے کئی پاکستانی شہید ہوئے محفوظ کی بہادری کے بعد بھارتی بنکر خاموش ہوگیا ایک بھارتی فوجی نے اندھا دھند فائرنگ کردی اس کے فوراً بعد ایک اور نے سنگین سے حملہ کر کے شہید کر دیا’ ہندوستانی فوج نے ان کی بہادری کو تسلیم کیا اور کہا کہ بھارتی کرنل پوری نے کہا کہ میں نے اپنی فوجی سروس کے دوران اتنا بہادر سپاہی نہیں دیکھا اگر وہ ہندوستانی فوج میں ہوتے تو انہیں ویر چکر سے نوازتے۔ 23 مارچ 1972 کو، محفوظ کو بعد از مرگ پاکستان کے سب سے بڑے بہادری کے اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا’ جو ان کے والد مہربان خان نے 31 جنوری 1977 کو وصول کیا’ حکومت نے ان کے گاؤں کا نام محفوظ آباد رکھ دیا’ لاہور میں محفوظ گیریژن ‘ شہید کے نام سے منصوب ہے’ پاکستان ٹیلی ویژن نے ٹیلی فلم پیش کی جس میں مرکزی کردارکپتان عون نے ادا کیا’ پاکستان پوسٹ نے انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے پوسٹل ٹکٹ بھی جاری کیا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

X