اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) پاکستان کو یہ فخر ہے کہ خطے کے کسی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم سے پاک اور پر امن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے اس کی مثال افغانستان کی جانب سے درپیش مسائل اور اس معاملے میں پاکستان کی کوششوں سے پیش کی جاسکتی ہے بھارت کی جانب سے بے بنیاد الزام تراشی پر عالمی تحقیق کی پیشکش اور دوسری جانب دہشت گردی کے مسلسل واقعات کے باوجود کارروائی میں پہل کے بجائے متعلقہ حکومت سے کارروائی کا مطالبہ اس کا ثبوت ہے کہ پاکستان کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ پاکستان اپنے دفاع کے فرض سے غافل یا کمزور ہے جارحیت کا ارتکاب بھارت کی جانب سے ہو یا افغانستان پاکستان کی برق رفتار اور بھرپور جوابی کارروائیوں نے تاریخ رقم کردی ہے صرف اپنے دفاع کی حد تک نہیں بلکہ علاقائی اور عالمی سطح پر امن قائم کرنے والی موثر قوت کے طور پر بھی پاکستان کا کردار انتہائی نمایاں ہے فیلڈ مارشل سید عاصم کا یہ کہنا کہ جنگ مسلط کرنے والوں کو اسی طرح جواب دیا جائے گا جیسا مئی میں دیا گیا خطے کی مجموعی صورت حال سیکورٹی چیلنجز اور پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کے تناظر میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے خطے کی موجودہ جغرافیائی سیاست اس وقت حیران کن تبدیلیوں سے گزر رہی ہے ہماری مغربی سرحدوں پر افغان طالبان رجیم اور مشرقی سرحدوں پر بھارت کے جارحانہ عزائم اور پاکستان دشمنی کسی سے پوشیدہ نہیں مودی سرکار اپنی داخلی ناکامیوں معاشی دباؤ تنازعات اور سماجی تقسیم سے توجہ ہٹانے کے لئے نہ صرف خود پاکستان کے خلاف محاذ آرائی میں مصروف ہے بلکہ افغان طالبان رجیم کو بھی اپنے مذموم مقاصد کے لئے بھرپور طریقے سے استعمال کر رہی ہے سیاسی دفاعی ومعاشی تجزیہ نگار تواتر کے ساتھ یہ واضح کر تے چلے آرہے ہیں کہ بھارت اپنی بے مقصد ضد وسخت گیر سیاسی پوزیشن اجتناب کرکے نہ صرف جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی ضمانت فراہم کرسکتا ہے بلکہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات بحال اور تنازعہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل سے خطے میں تجارتی سرگرمیوں کے ذریعے معاشی بحالی کا بحالی کا سلسلہ بھی شروع ہوسکتا ہے اور وہ قیمتی قومی وسائل جو دونوں ممالک فوجی تیاریوں اور اسلحہ کی خریداری پر صرف کر تے ہیں انہیں اپنے اپنے ملک میں غربت کے خاتمے اور دیگر متعدد مسائل کو حل کرنے پر صرف کر سکتے ہیں لیکن بھارتی حکمران غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے زمینی حقائق کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں وہ ایک جانب اسلحہ کی خریداری پر اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں تو دوسری طرف عوامی جذبات کو ابھار کر نفرت ہیجان اور دشمنی کا راستہ بھی ہموار کرنے میں لگے ہوئے ہیں دنیا کی ہر اطلاعاتی اور خفیہ ایجنسی اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ ریاستی سطح پر بھارت ہمسایہ ممالک میں نہ صرف دہشت گردوں کو تربیت دیتا ہے بلکہ اس کی فنڈنگ اور انہیں محفوظ ٹھکانوں سمیت ان کی بھرپور حمایت میں بھی شامل ہے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جب سے برسر اقتدار آئے ہیں تب سے پورے خطے کا امن دائو پر لگا ہوا ہے بھارت کے قریبی ہمسائے محفوظ ہیں اور نہ دور کے ممالک بھارت اس خطے میں اپنے توسیع پسندانہ ایجنڈے کی تکمیل کیلئے کچھ بھی کر گزرنے کو ہمہ وقت آمادہ و تیار رہتا ہے اس کا یہ ایجنڈا ہندو انتہاپسندی کے فروغ پر مبنی ہے کہنے کو تو بھارت ایک سیکولر سٹیٹ ہے مگر اسکے انتہاپسندانہ جنونی عزائم عملی طور پر بھارت کو ایک متعصب انتہاپسند ہندو سٹیٹ کے قالب میں ڈھال چکے ہیں اور بھارت کا یہ تاثر ہندو انتہاپسندوں کی نمائندہ بی جے پی کی مودی سرکار کے اقدامات سے زیادہ پختہ ہوا ہے پاکستان میں دہشت گردی کا اصل سر پرست بھارت ہے چاہے وہ دہشت گردی فتنہ الخوارج سے تعلق رکھتی ہو یا بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد ہوں بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردی کا مقصد پاکستان کی ترقی و خوشحالی کو روکنا اور امن و امان کو سبوتاژ کرنا ہے جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں اور اس کی تصدیق امریکی انٹیلی جنس اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں بھی کر چکی ہیں یہ ایک ناقابل ترید حقیقت ہے کہ کشیدگی میں پاکستان کا فائدہ ہے نہ بھارت ہی اس سے کوئی مفاد حاصل کرسکتا ہے مگر محسوس ہوتا ہے کہ عقل سے عاری بھارتی قیادت پاکستان کی امن کوششوں کو کمزوری پر محمول کر رہی ہے پاکستان کے مغرب اور مشرق میں موجودہ دونوں ممالک کا رویہ خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے پاکستان خطے میں جنگ نہیں چاہتا لیکن موجودہ جغرافیائی سیاست اور درپیش خطرات کے ماحول میں وہ اپنی دفاعی ضروریات اور تقاضوں سے بھی صرف نظر نہیں کر سکتا سیاسی و عسکری قیادت اور عوام اس بات پر متفق ہیں کہ ملک کی سالمیت خود مختاری اور دفاع پاکستان اولین ترجیح ہے اور یہ اصول قومی پالیسی کی بنیاد ہے یہ ایک نا قابل ترید حقیقت ہے کہ کشیدگی میں پاکستان کا فائدہ ہے نہ بھارت ہی اس سے کوئی مفاد حاصل کرسکتا ہے مگر محسوس ہوتا ہے کہ عقل سے عاری بھارتی قیادت پاکستان کی امن کوششوں کو کمزوری پر محمول کر رہی ہے مودی سرکار کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف وقتی طور پر بلکہ طویل مدتی بنیادوں پر کشیدگی کو بھڑکانے کی نیت رکھتی ہے لیکن وہ اپنے پاگل پن میں اس حقیقت کو فراموش کر رہے ہیں کہ ان کی پاکستان دشمنی برصغیر کے 2 ارب انسانوں کے مستقبل کو داؤ پر لگا سکتی ہے اگر اب جنوبی ایشیا میں کوئی جنگ چھڑ ی تو یہ دنیا کی مہلک ترین جنگ ثابت ہو سکتی ہے۔دونوں ممالک ایٹمی طاقتیں ہیں اور ایک ممکنہ جنگ میں نہ صرف لاکھوں بلکہ کروڑوں جانیں ضائع ہو سکتی ہیں بھارت کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دنیا اب اس کے جھوٹ پر مبنی بیانیے پر توجہ نہیں دے رہی اوراسے مسلسل سفارتی سطح پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے مگر اس کے باوجود بھارتی قیادت جھوٹے گمان کی شکار’ وہی پرانا بیانیہ رٹ رہی ہے لیکن اس کو خاطر جمع رکھنی چاہیے کہ اگر اس نے پاکستان کے خلاف کوئی اور حماقت کرنے کی کوشش کی تو اس اقدام کا جواب اتنا سخت ہوگا کہ اس کی سات نسلیں بھی یاد رکھیں گی**