LOADING

Type to search

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) وزیراعظم کا پاکستان کےمضبوط معاشی مستقبل پر اظہاراطمینان

Share this to the Social Media

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستانی معیشت میں استحکام کے حوالے سے بلوم برگ کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے مضبوط معاشی مستقبل کی جانب تیزی سے گامزن ہے،بہتر معاشی اشاریوں میں حکومت کی معاشی ٹیم کی دن رات کی محنت اور لگن شامل ہے۔یاد رکھیں کہ گیلپ کےمطابق بھی پاکستانی معیشت میں واضح بہتری آئی ہے اور ہاؤس ہولڈ فنانشل آؤٹ لک میں صرف پچھلی سہ ماہی میں 27.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، آئی پی ایس او ایس سروے کے مطابق پاکستان کے بہتر مستقبل کے حوالے سے عوام اور مقامی صارفین کی توقعات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ 6 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔ فچ نے پاکستان کی ریٹنگ کو ٹرپل سی پلس سے بڑھا کر منفی بی کرتے ہوئے معاشی مستقبل میں بہتری کی نوید دی ہے، موڈیز نے بھی معیشت میں بہتری کی نشاندہی کی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی بینک اور آئی ایف سی نے نہ صرف پاکستانی معیشت کے مستقبل پر اعتماد کا اظہار کیا ہے بلکہ پاکستان کے لیے خطیر فنڈنگ کا اعلان بھی کیا ہے۔امریکی جریدے بلوم برگ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان 12 ماہ میں سب سے زیادہ معاشی بہتری والے ممالک میں شامل ہوگیا ہے اور ملکی معیشت دیوالیہ پن کے خطرے سے نکل کر مستحکم ہونے کے سفر پر گامزن ہے اور پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خطرات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ رپورٹ میں مختلف شعبوں میں اہم ادارہ جاتی اصلاحات،عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ کامیاب معاہدے اور بروقت قرض کی ادائیگی کا اعتراف کیا گیا ہے جو کہ یقینی طور پر ملکی معاشی صورتحال میں بہتری کا ثبوت ہے،پاکستان اُن چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق پچھلے 12 مہینوں میں معیشت میں سب سے زیادہ بہتری دکھائی۔پاکستان اپنے مضبوط معاشی مستقبل کی جانب تیزی سے گامزن ہے،بہتر معاشی اشاریوں میں حکومت کی معاشی ٹیم کی دن رات کی محنت اور لگن شامل ہے۔یاد رہے کہ 2 جنوری 2025وفاقی حکومت نے ’اُڑان پاکستان‘ کے نام سے ایک منصوبہ لانچ کیا تھا جس میں اقتصادی شرح نمو اور برآمدات کے ساتھ ساتھ سماجی شعبوں کے لیے بلند اہداف مقرر کیے گئےتھے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے 30 دسمبر 2025کو اس پروگرام کا باقاعدہ افتتاح ایک ایسے موقع پر کیا تھاجب حکومت کی جانب سے ملکی معیشت میں استحکام اور مہنگائی کی رفتار میں کمی سے متعلق دعوے کیے تھے جبکہ آئی ایم ایف سے سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے سلسلے میں پاکستان ٹیکس، نجکاری اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات کی کوششیں کر رہا تھا۔

’اُڑان پاکستان‘ کے تحت آئندہ پانچ اور طویل مدت میں سنہ 2035 تک کے معاشی اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔ مثلاً ملکی شرح نمو میں اگلے پانچ سال میں چھ فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا ہے اور آئندہ 10 برس یعنی 2035 تک مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا سائز ایک ٹریلین ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ہے ، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، پانی ہماری لائف لائن ہے۔وزیراعظم آفس پریس ونگ کی جانب سے ہفتہ کو جاری بیان میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سندھ طاس معاملے کے حوالے سے مستقل ثالثی عدالت کے تحت ثالثی عدالت کی طرف سے دئیے گئے ضمنی ایوارڈ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ہے ، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ آبی وسائل پر کام کر رہے ہیں، پانی ہماری لائف لائن ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کی کاوشوں کو بھی سراہا۔’اڑان پاکستان‘ پروگرام کے بارے میں وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ اُڑان پاکستان ایک جامع قومی اقتصادی تبدیلی کا منصوبہ ہے جو پاکستان کو ’ترقی کی نئی بلندیوں تک‘ پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا۔اس پروگرام کا مقصد ملک کو مستحکم، پائیدار اور عالمی معیشت میں مسابقتی بنانا ہے جو پانچ ایز کے فریم ورک پر مبنی ہے پہلا مقصد ایکسپورٹ یعنی برآمدات پر مبنی معیشت کو تشکیل دینا، دوسرا ملک میں ڈیجیٹل انقلاب لانا، تیسرا ماحولیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات سے نمٹنا ہے,چوتھا سیکٹر جہاں توجہ دی جائے گی وہ انرجی اور انفراسٹرکچر کا ہے جبکہ پانچواں ایکویٹی پر مبنی معاشرے کی تعمیر ہے,حکومت کی جانب سے اس پروگرام کے تحت جو اہداف مقرر کیے گئے ہیں ان میں سب سے پہلے برآمدات کو اگلے پانچ سال میں 60 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچانا ہے۔ واضح رہے پاکستان کی برآمدات کا موجودہ حجم 30 ارب ڈالر سالانہ کے لگ بھگ ہے۔ اِسی طرح جی ڈی پی کی شرح نمو کو آئندہ پانچ برس میں چھ فیصد تک لے جانا ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں شرح نمو ایک فیصد سے بھی کم رہی ہے۔ای پاکستان کے شعبے میں آئندہ پانچ برس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فری لانسنگ انڈسٹری کو پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کے لیے سالانہ دو لاکھ آئی ٹی گریجویٹس تیار کیے جائیں گے۔ماحولیاتی تبدیلی کے شعبے میں آئندہ پانچ برس میں گرین ہاؤس گیسز میں 50 فیصد تک کمی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ قابل کاشت زمین میں 20 فیصد سے زائد اضافہ اور پانی کو ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں دس ملین ایکٹر فٹ تک کا اضافہ کرنا ہے۔ توانائی کے شعبے میں قابل تجدید توانائی کا حصہ دس فیصد تک بڑھانا ہے۔ سماجی مساوات کے شعبے میں ’اڑان پاکستان‘ کی دستاویز کے مطابق غربت کی شرح میں 13 فیصد تک کمی لانا ہے۔ ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 40 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے اور عالمی بینک کے اندازوں کے مطابق سنہ 2026 تک یہ شرح 40 فیصد سے اوپر رہنے کا امکان ہے۔حکومت اس پروگرام میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرے گی جس میں قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے آسان قوانین اور مراعات شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ڈیجیٹل سہولت کاری کے سلسلے میں آئی ٹی سٹارٹ اپس اور فری لانسنگ انڈسٹری کے لیے معاونت فراہم کی جائے گی جبکہ تکنیکی تحقیق، اختراع اور صنعتی ترقی کے لیے فنڈز اور گرانٹس کی صورت میں حکومتی مدد فراہم کی جائے۔عوامی شراکت داری کے لیے پبلک، پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبے بھی اس پروگرام کا حصہ ہیں۔ اڑان پاکستان کو ’گیم چینجر‘ قرار دیا گیا ہے اس پروگرام کے تحت معاشی استحکام کا ہدف ہے کیونکہ برآمدات پر مبنی معیشت کا قیام پاکستانی روپے کو مستحکم کرے گا اور معاشی ترقی کو فروغ دے گا اسی طرح ای پاکستان کے تحت جدید ٹیکنالوجی کا فروغ پاکستان کو عالمی مارکیٹ میں نمایاں کرے گا اور ماحولیاتی تحفظ کے شعبے میں پائیدار ترقی کے لیے قدرتی وسائل کا بہتر استعمال ہو گا جبکہ سماجی مساوات کے شعبے میں خواتین اور نوجوانوں کو معاشی ترقی میں شامل کیا جائے گا۔معاشی بحالی کا یہ پروگرام ’زمینی حقائق اور عالمی تجربات کی روشنی میں‘ تیار کیا گیا ہےاڑان پاکستان میں طے کیے گئے اہداف پاکستان کی معیشت کے موجودہ اشاریوں کے مقابل زیادہ ہیں اگر حکومت اور نجی شعبہ شفافیت، استقامت اور عوامی شمولیت کے ساتھ کام کرے تو یہ اہداف قابل حصول ہیں یہ اہداف ’چیلنجنگ‘ ضرور ہیں لیکن ان کے مطابق یہ غیرحقیقی نہیں۔حکومت کی جانب سے موثر پالیسی سازی، ترقیاتی شراکت داری اور وسائل کی بہتر تقسیم کے ذریعے ان اہداف کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔اڑان پاکستان پروگرام کی لانچنگ تقریب وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھاکہ اس پروگرام کے دو، تین سال کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی ہماری حکومتیں یہ کہہ چکی ہیں کہ یہ پروگرام آخری ہے تاہم یہ حقیقت ہے کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ 25 بار آئی ایم ایف پروگرام حاصل کرنے والا ملک ہے حکومت کو آئی ایم ایف کی جانب سے مقرر کردہ شارٹ ٹرم اہداف کے حصول پر کام کرنا چاہیےدوسری طرف پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ چین، ہانگ کانگ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے بڑے ممالک ہیں جبکہ گزشتہ دو سالوں میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے وہ حکومتی سطح اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے علاوہ سعودی حکومت کی ایما پر نجی سعودی سرمایہ کار بھی پاکستان آرہے ہیں۔ سعودی سرمایہ کاروں کی جانب سے اس سال دو دورے کیے گئے ہیں جن میں متعدد معاہدے بھی طے پائے گئے اور ان پر عمل درآمد بھی ہورہا ہے۔سعودی حکومت پاکستان کے ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہے جبکہ سعودی ایندھن کی سب سے بڑی کمپنی’آرامکو’ نے پاکستان میں سرمایہ کاری کا آغاز کردیا ہے۔ پاکستان میری ٹائم شعبے خصوصاً بندرگاہوں میں گزشتہ تین سال سے علاقائی اور یورپی سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ مالی سال میں 1.9 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔ موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 77 کروڑ ڈالر سے زائد رہی جوکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے سے 48 فیصد زائد ہے۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حالیہ عرصے میں تیزی دیکھی جارہی ہے معاشی اشاریوں کی بحالی سے اسٹاک ایکسچینج میں شامل کمپنیز کے مالیاتی نتائج میں بہتری آرہی ہے اور متوقع طور پر وہ بہتر نفع یا ڈیوڈنٹ اپنے سرمایہ کاروں کو منتقل کریں گی جس کی بنیاد پر سرمایہ کار حصص کی خریداری کررہی ہیں۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کی مختلف وجوہات ہیں جن میں پاکستان معیشت میں میکرو اکنامک بہتری، حکومت کا سیاسی طور پر مضبوط ہونا اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی مارکیٹ میں دلچسپی شامل ہے۔ اسٹاک مارکیٹ ہو یا کوئی بھی کاروبار اس میں سرمایہ کاری مستقبل میں منافع کے لیے کی جاتی ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سرمایہ کار مستقبل میں معیشت میں بہتری کے امکانات پر سرمایہ کاری کررہے ہیں۔پاکستان کی معیشت دو سال بعد آخر کار مستحکم ہو گئی ہے۔اعداد و شمار خود بولتے ہیں۔ پاکستان نے 15 سالوں میں چھ ماہ کا سب سے زیادہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا ہے، جبکہ مسلسل کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور ترسیلات زر کی مد میں زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے بحالی ہوئی ہے جو اب تقریباً 12 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔دسمبر 2024 کے آخر میں افراط زر 4.1 فیصد رہا، جب کہ مئی 2023 میں یہ تقریباً 40 فیصد تھا، جبکہ شرح سود تاریخی بلند ترین سطح سے نیچے ہے جس کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی آئی ہے۔اس کے علاوہوفاقی بجٹ کی منظوری اور ایران-اسرائیل کشیدگی میں کمی کے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو گیاہے جس کے نتیجے میں پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز زبردست تیزی سے ہوا اور انڈیکس میں 1600 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ کاروباری ہفتے کے اختتامی سیشن میں زبردست تیزی دیکھی گئی، جہاں کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک ہزار 582 پوائنٹس یا 1.3 فیصد اضافہ ہوا، اور یہ پہلے سیشن میں 12 لاکھ 36 ہزار 28 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔

گزشتہ روز یہ انڈیکس ایک لاکھ 20 ہزار 46 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔یہ اضافہ ایک روز قبل قومی اسمبلی سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری کے بعد سامنے آیا، جس کا کل حجم 170 کھرب روپے رکھا گیا ہے، اس بجٹ میں نہ صرف جارحانہ ٹیکس اقدامات سے گریز کیا گیا بلکہ تنخواہ دار اور کاروباری طبقے کے لیے معمولی ریلیف بھی فراہم کیا گیا، جسے سرمایہ کاروں نے مثبت طور پر قبول کیا۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی نے سرمایہ کاروں کی توجہ ایک بار پھر معاشی بنیادیات کی طرف موڑ دی ہے، افراطِ زر میں کمی اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس جیسے عوامل نے شرح سود میں ممکنہ کمی کی امید پیدا کی ہے، جو مستقبل میں سنگل ڈیجٹ تک جا سکتی ہے۔توانائی، تیل و گیس کی تلاش اور ان سے منسلک سپلائی چین سے جڑے حصص میں سرگرمی بڑھی ہے، کیونکہ سال کے اختتام سے پہلے گردشی قرضے کے خاتمے کی توقع ہے۔ افراطِ زر مالی سال 2026 میں 4.5 فیصد کے تخمینے سے بھی نیچے جا سکتی ہے، جس سے مانیٹری پالیسی میں مزید نرمی کا امکان ہے اور مارکیٹ میں تیزی کا تسلسل برقرار رہ سکتا ہے۔خیال رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان مکمل جنگ بندی کے اعلان کے بعد انڈیکس میں 6 ہزار 79 پوائنٹس کا بڑا اضافہ ہوا تھا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

X