نیو دہلی (بگ ڈیجٹ)(آئی پی ایس )پاک فضائیہ نے بھارت کی ریاست پنجاب کے علاقے آدم پور میں قائم بھارتی ایئربیس پر نصب دنیا کا جدید ترین میزائل سسٹمز میں سے ایک ایس-400 تباہ کردیا اور اس کی لاگت کا تخمینہ 1.5 ارب ڈالر بتایا گیا ہے۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق روس سے خریداری کے بعد بھارت نے یہ دفاعی سسٹم شمال، مغرب اور مشرقی علاقوں میں نصب کیا تھا اور اس کا مقصد چین اور پاکستان کے خلاف استعمال کرنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایس-400 سسٹم کی تنصیب کے حوالے سے حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا لیکن پاکستان کے خلاف استعمال کے لیے ایک رجمنٹ شمال مغربی ریاست پنجاب میں تعینات کردی گئی ہے۔بھارتی میڈیا نے پہلگام واقعے کے بعد رپورٹ دی تھی کہ بھارت نے ایس-400 ایئرڈیفنس سسٹم کو متحرک کردیا ہے تاکہ پاکستان کے کسی بھی میزائل اور جنگی طیاروں کے حملوں کا جواب دیا جائے گا۔روس کا تیار کردہ ایس-400 ایئرڈیفنس سسٹم دنیا کے بہترین ایئر ڈیفنس سسٹمز میں سے ہے اور یہ ایس-400 سسٹم کیا ہے، آئیے جانتے ہیں؛
ایس-400 ایئرڈیفنس سسٹم بنیادی طور پر ایس-300 کی جدید شکل ہے اور یہ موبائل سرفیس ٹو ایئرمیزائل سسٹم ہے جو روس کی دفاعی کمپنی این پی او الماز نے 1990 کی دہائی میں تیار کیا تھا جو ایس-300 میزائل کی جدید شکل تھی۔روس میں ایس-400 کو دفاعی نظام میں شامل کرنے کے لیے اجازت 28 اپریل 2007 کو مل گئی تھی اور پہلی مرتبہ 6 اگست 2007 کو ایس-400 کی پہلی بٹالین نے دفاعی سرگرمیاں شروع کردی تھیں۔روس اب اس سسٹم میں مزید جدت اختیار کرچکا ہے اور اب ایس-400 کے بعد ایس-500 ایئرڈیفنس سسٹم تیار کر رہا ہے۔
ایس-400 کی صلاحیت
روسی ساختہ ایس-400 کی تنصیب سبک رفتاری سے ممکن ہے اور 5 منٹ میں اس سے نصب کر کے فعال کیا جاسکتا ہے اور اعلی سطح کا موبائل میزائل سسٹم ہے جو جام کرنے پر اپنی کارکردگی دکھانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ ایس-400 فضا میں 400 کلومیٹر کی دوری اور 30 کلو میٹر اونچائی پر جنگی طیارے، ڈرونز، کروز میزائل اور بیلسٹک میزائل جیسے اہداف کی نشان دہی کے ساتھ لڑنے اور ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ جدید دفاعی سسٹم بیک وقت 300 اہداف کی نشان دہی کرسکتا ہے اور بتدریج 36 حملوں سے نمٹ سکتا ہے، ایس-400 سسٹم میزائل کی 4 مختلف اقسام سے لیس ہوتا ہے، جن میں 40 این 6 ای(400 کلومیٹر رینج)، 48 این 6 ای 3 (250 کلومیٹر رینج)، 9 ایم 96 ای 2( 120 کلومیٹر) اور 9 ایم 96 ای (40 کلومیٹر) شامل ہیں۔ایس-400 میں 360 ڈگری نگرانی اور نظر نہ آنے والے اہداف یعنی جنگی جہاز کا سراغ لگانے اور اس کے خلاف مدافعت کے لیے 96 ایل 6 ای جیسے جدید ریڈار بھی نصب ہوتے ہیں، اسی طرح یہ دفاعی پہلو سے ایس-300، ٹی او آر اور پینٹسر جیسے سسٹمز کو بھی سمو سکتا ہے۔
ایس-400 سسٹم بھارت میں کیسے آیا؟
بھارت نے روس سے ایس-400 ایئرڈیفنس سسٹم کے حصول کے لیے اکتوبر 2018 میں معاہدہ کیا اور اس معاہدے کے تحت بھارت کو اس سسٹم کی 5 رجمنٹس وصول ہوں گی اور ان 5 رجمنٹس کا معاہدہ 2018 میں 5.43 ارب ڈالر میں طے پایا تھا۔بھارتی میڈیا کے مطابق روس نے بھارت کو اب تک ایس-400 کی 3 رجمنٹس موصول ہوچکی ہیں اور بقیہ تین اگست 2026 تک متوقع ہیں جبکہ تاخیر کی وجہ روس کی یوکرین کے ساتھ جنگ بتائی جا رہی ہے۔میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت نے روس سے حاصل کردہ ایس-400 سسٹم شمال مغرب یعنی پنجاب میں پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے لیے نصب کردیا ہے۔
ایس-400 کا ایک رجمنٹ بھارت نے شمال مشرقی ریاستوں اروناچل پردیش اور آسام میں نصب کردیا ہے تاکہ لائن آف ایکچوئیل کنٹرول (ایل اے سی) میں چینی خطرات سے نمٹا جاسکے۔اسی طرح ایس-400 کا مغربی رجمنٹ ریاست راجستھان میں نصب کیا گیا ہے، اس کا بنیادی مقصد بھی پاکستان کے خلاف استعمال کرنا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت اپنے طور پر ایئرڈیفنس میزائل سسٹم پروجیکٹ کشا تیار کر رہا ہے، جو لانگ رینج ڈیفنس سسٹم ہوگا اور لانگ رینج سرفیس ٹو ایئر میزائلز یا ایل آر سیمز کے خلاف دفاع کرپائے گا۔خیال رہے کہ بھارت کا ایس-400 دفاعی نظام کو اسرائیل کے آئرن ڈوم کے ٹکر کا نظام تصور کیا جاتا ہے تاہم پاک-بھارت کشیدگی کے دوران اس کے ایک رجمنٹ کو تباہ کردیا گیا ہے۔