LOADING

Type to search

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل (پی اے آر سی ) زرعی تحقیقات کے حوالے سے ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے لیکن اس ادارے کی ساکھ خراب کرنے کے لئے بعض عناصر منفی پراپیگنڈہ کررہے ہیں

Share this to the Social Media

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل (پی اے آر سی ) زرعی تحقیقات کے حوالے سے ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے لیکن اس ادارے کی ساکھ خراب کرنے کے لئے بعض عناصر منفی پراپیگنڈہ کررہے ہیں
اور پی اے آر سی میں سائنسدانوں کی میریٹ پر بھرتیوں کے عمل کو متنازعہ بنا کر اسے سکینڈلائز کررہے ہیں۔ ترجمان پی اے آر سی نے ایسی تمام بے بنیاد اور حقائق کے برعکس خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔ ترجمان کا کہنا یے کہ پی اے آر سی میں بھرتیوں کے لئے چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے صرف مطلوبہ معیار پر پورا اترنے والے اہل امیدوار کو مختلف عہدوں پر بھرتی کیا گیا جس میں زیادہ تعداد سائنٹفک افسرز کی یے اور ان میں سے بیشتر امیدوار گولڈ میڈلسٹ اور نمایاں پوزیشن ہولڈرز ہیں ہیں ترجمان پی اے آر سی نے واضح کیا کہ
ماڈرن اور اعلیٰ تکنیکی زرعی تحقیق میں مہارت رکھنے والے نوجوان سائنسدانوں کو پی اے آر سی میں بھرتی کیا گیا ہے۔
کسی مخصوص ڈسٹرکٹ کی بجائےملک کے 75 سے زائد مختلف اضلاع سے اہل امیدواروں کو تمام پراسس مکمل ہونے پر کیا گیا۔ جبکہ
تحقیقات کے عمل میں جدت اور اضافے کے لئے نان سائینٹیفک پوزیشنزکو سائینٹیفک پوزیشنز میں تبدیل کیا گیا جوکہ پی اے آر سی چئیرمین کے دائرہ اختیار میں ہے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے اس اقدام سے ملکی زراعت جدیداور اعلی خطوط پر استوار ہو سکے گی۔ جبکہ امریکہ ، جاپان ، چائنا،کوریا ، آسٹریلیا، ترکی اور دیگر یورپی ممالک کے اشتراک سے نئی اور جدید ٹیکنالوجی ملک میں متعارف کروائی جا رہی ہے جبکہ
چئیرمین ڈاکٹر غلام محمد علی کی کاوشوں سے ریسرچ کے لئے مختلف ممالک سے پہلی مرتبہ پی اے آر سی کو 10 ارب روپے سے زائد گرانٹ ملنا قابل فخر عمل ہے ۔ ترجمان کے مطابق
چئیرمین ڈاکٹر غلام محمد علی کو انکی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔جبکہ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی) کو عالمی سطحی پر پذیرائی ملنا ملکی اعزاز ہے ۔چئیرمین پی اے آر سی پہلے پاکستانی سائنسدان ہیں جنہیں کورین حکومت نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں بہترین خدمات پر صدارتی ایوارڈ سے نواز۔
پی اے آر سی کا زراعت کے شعبے میں ترقی اور جدید نئی تحقیقات کے حوالے سے اہم اورکلیدی کردار ہے اور اسکے سب سے بڑے ریسرچ سنٹر این اے آر میں 16 سنٹرز قائم ہیں جبکہ ملک بھر میں تقریبا 40 ریسرچ اسٹیٹیوٹ قائم ہیں جہاں اینمیل۔کراپس۔ہارٹیکلچر ۔سبزیاں۔فروٹس ۔فشریز۔پولٹری پر تحقیقات کی جاتی ہیں۔این اے آر سی میں جدید بائیو ٹیکنالوجی بھی قائم ہے۔ اس کے علاوہ این اے آر سی میں مختلف 60 ہزار اقسام کے بیجوں کے لئے جین بنک یعنی سیڈ بنک بھی قائم ہے جو کسی بھی ناگہانی آفت یا جنگ کی وجہ سے زرعی اجناس مکمل تباہ یا ختم ہونے کی صورت استعمال ہو سکیں گے ترجمان کے مطابق پی اے آر سی گلگت میں ٹراؤٹ فش کی فارمنگ پر بھی کان کررہا ہے اسکے علاوہ چیری پر بھی ریسرچ ہورہی ہے اس طرح بلوچستان میں زیتون کے باغات اور پستے کی فصل میں بہتری کے لئے ریسرچ ورک ہورہا ہے سندھ میں کیلے اور گنے کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لئے ریسرچ جاری ہے اسکے لئے چاول اور گندم والے علاقوں میں بھی پیداوار بڑھانے کے لئے دن رات تحقیقات کا کام جاری ہے جبکہ استور میں گرمیوں میں آلو کی پیداوار کے لئے تحقیقات عمل جاری ہے ۔ترجمان نے کیا ہے کہ ملک کے طول و عرض میں پھیلے ریسرچ کے اتنے بڑے ادارے کے لئے سائنسدانوں کی بھرتی روٹین کا معاملہ ہے لیکن اس ادارے سے کروڑوں روپے کی کرہشن کے الزامات ثابت ہونے پر نکالے گئے بدعنوان عناصر اپنی ذاتی انا کی تسکین اور ادارے کو بدنام کرنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں ادارہ ایسے عناصر کے خلاف ہر قسم کی قانونی چارہ جوئی کا مکمل حق رکھتا ہے ۔ ترجمان کے مطابق پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کی گزشتہ تین سالوں کی کارکردگی مثالی ہے یہی وجہ ہے کہ چائنا سے چار سو کے قریب زرعی مشینری اور لیبارٹری کے جدید آلات بطور تحفہ فراہم کئے گئے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *