LOADING

Type to search

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) دو قومی نظریے اور آرمی چیف کے بیان پر گودی میڈیا کا مضحکہ خیز پروپیگنڈا

Share this to the Social Media

اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) دو قومی نظریہ ہمیشہ سے پاکستان کے وجود کی بنیاد رہا ہے۔مسلمانوں اور ہندوؤں کے مذہب، تہذیب، زبان، ثقافت اور تاریخ یکسر مختلف ہے ۔
دو قومی نظریہ میں کسی بھی پاکستانی کو رتی بھر بھی شک نہیں، حقائق کو اپنے جھوٹ اور پروپیگنڈا سے چھپاتے ہوئے بھارتی گودی میڈیا نے دو قومی نظریے کو مسخ کرنے کی مذموم کوشش کی ہے۔

بانی پاکستان قائد اعظم نے واضح الفاظ میں دو قومی نظریے کو بیان کیا تھا۔ جب کہ حالیہ دنوں میں آرمی چیف نے جب دو قومی نظریہ کی بات کی اور قائد کے الفاظ کو دہرایا تو گودی میڈیا کو آگ لگ گئی۔

بھارتی میڈیا نے دو قومی نظریہ کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹا کر ہندو کارڈ کے طور پر استعمال کرنے کی ناکام کوشش کی۔ جب کہ درحقیقت دو قومی نظریہ کیا ہے اور اسے قائد اعظم نے کن الفاظ میں بیان کیا، درج ذیل اقتباس سے باآسانی سمجھا جا سکتا ہے:

’نہیں! مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان خلیج اتنی بڑی ہے کہ کبھی ختم نہیں ہو سکتی‘۔ (قائد اعظم محمد علی جناح، 1924)

اسی طرح ایک موقع پر قائد اعظم نے فرمایا:

’ مسلمان، ہندوؤں کے ساتھ کیسے اکٹھے ہو سکتے ہیں۔۔؟‘۔

قائد اعظم محمد علی جناح واضح اور واشگاف الفاظ میں بتا دیا تھا کہ

’ہندو اور مسلمان دو مختلف مذہبی فلسفوں، معاشرتی روایات اور ادب سے تعلق رکھتے ہیں‘۔

انہوں نے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان خلیج کا ان الفاظ میں واضح کیا:

’ہماری تاریخ، ثقافت، فن تعمیر، موسیقی، قوانین، فقہ اور سماجی تانے بانے زندگی کے ضابطوں میں مختلف ہیں‘۔

قائد اعظم محمد علی جناح کے یہی خیالات تھے جنہیں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے اپنے خطاب کے دوران باالفاظ دیگر دہریا کہ:

’ہم مسلمان زندگی کے تمام پہلوؤں میں ہندوؤں سے مختلف ہیں‘۔۔۔ ’ہمارا مذہب ، رسم و رواج ، روایات، سوچ اور عزائم ہندوؤں سے یکسر مختلف ہیں‘۔۔۔’ دو قومی نظریے کی بنیاد یہ تھی کہ مسلمان اور ہندو دو قومیں ہیں، ایک قوم نہیں‘۔۔۔ ’ہمارے آبا و اجداد نے پاکستان کی تخلیق کی خاطر انگنت قربانیاں دیں اور بے مثال جدوجہد کی‘۔۔۔ ہم نے پاکستان کیلئے بہت سی قربانیاں دیں،ہم اس کا دفاع کرنا جانتے ہیں‘۔

آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا اپنے روایتی جھوٹے پروپیگنڈے سے تاریخ کو مسخ نہیں کر سکتا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *