LOADING

Type to search

مکہ مکرمہ (بگ ڈیجٹ) سعودی عرب میں بین الاقوامی کانفرنس: اسلامی اتحاد کے فروغ پر زور

Share this to the Social Media

تحریر: ریحان خان

مکہ مکرمہ، ہفتہ، 8 مارچ 2025 (بگ ڈیجٹ): اسلامی مکاتب فکر کے مابین پل بنانے کے عنوان سے دوسری بین الاقوامی کانفرنس مکہ مکرمہ میں شروع ہو گئی۔ یہ کانفرنس خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی سرپرستی میں منعقد کی جا رہی ہے۔

مسلم ورلڈ لیگ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی اس کانفرنس کا عنوان “مؤثر اسلامی اتحاد کی طرف” رکھا گیا ہے، جس میں 90 سے زائد ممالک کے مفتیانِ کرام اور مختلف اسلامی مکاتب فکر کے علماء شریک ہیں۔

کانفرنس کا مقصد اسلامی مکاتب فکر کے درمیان پل بنانے سے متعلق دستاویز کو عملی جامہ پہنانا اور امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز اور خطرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی ترتیب دینا ہے۔

افتتاحی اجلاس کے دوران سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ کا خطاب ان کے نمائندے ڈاکٹر فہد بن سعد الماجد، سیکریٹری جنرل کونسل آف سینئر اسکالرز، نے پیش کیا۔ انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ حکمت کی آواز بلند کریں اور اتحاد کو فروغ دیں۔ انہوں نے فرقہ وارانہ تنازعات سے گریز کرنے اور مسلمانوں کے درمیان اعتماد کی فضا قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

مسلم ورلڈ لیگ کے سیکریٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے کہا کہ تنوع اور اختلاف قدرتی امر ہے اور صدیوں سے اسلام کا حصہ رہا ہے۔ انہوں نے فرقہ وارانہ تنازعات کے مہلک اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان اختلافات نے اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہر مسلک کی اپنی خصوصیات ہیں، مگر اتحاد کے لیے یکسانیت ضروری نہیں۔” انہوں نے باہمی احترام اور بقائے باہمی کی ضرورت پر زور دیا۔

ورلڈ اسمبلی فار دی پروکسمٹی آف اسلامک اسکولز آف تھاٹ، ایران کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر حمید شہریاری نے “بلڈنگ بریجز” دستاویز کو ایک سنگ میل قرار دیا، جو گہری علمی تحقیق پر مبنی ہے۔ انہوں نے تمام علماء پر زور دیا کہ وہ اس حقیقت کا اعادہ کریں کہ جو بھی اسلامی عقیدہ رکھتا ہے، وہ ایک ہی امت کا حصہ ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے امت مسلمہ کی سربلندی کے لیے تقسیم کو مسترد کرنے اور یکساں نظریہ اپنانے پر زور دیا۔ اسی طرح، متحدہ عرب امارات کے فتویٰ کونسل کے چیئرمین شیخ عبداللہ بن بیہ نے وسیع البنیاد اسلامی اتحاد کی اہمیت پر زور دیا اور اس مقصد کے حصول کے لیے کلیدی اصول پیش کیے۔

افغانستان کے وزیرِ انصاف مولوی عبدالحقیم شریعی نے علماء اور مذہبی رہنماؤں کے درمیان اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا، جبکہ بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر سید ابوالقاسم الدیباچی نے معمولی اختلافات کو پس پشت ڈال کر مشترکہ اصولوں پر زور دینے کی اپیل کی۔

افتتاحی اجلاس میں انڈونیشیا کی عوامی مشاورتی اسمبلی کے چیئرمین احمد مزانی، عراقی فقہ کونسل کے چیف اسکالر ڈاکٹر احمد حسن الطحہ، البانیہ کے مفتی اعظم شیخ بوجار سپاہیو، اور پاکستان کے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین نے بھی خطاب کیا۔

افتتاحی اجلاس کے بعد، کانفرنس میں “مؤثر اسلامی اتحاد کی طرف” کے عنوان سے گفتگو کا آغاز ہوا، جس کے ساتھ “اختلاف کے فقہ اور اتحاد کی ثقافت” پر بھی ایک سیشن منعقد ہوا۔

کانفرنس کے دوسرے روز چار اہم نشستیں منعقد ہو رہی ہیں: اسلامی اتحاد کے عناصر، اسلامی مکاتب فکر کے مابین مشترکہ عمل، امت مسلمہ کے مسائل اور موقف کی ہم آہنگی، اور اسلامی مکالمے کی تاریخ۔

کانفرنس کا اختتام “اسلامی فکری اتحاد کا انسائیکلوپیڈیا” کے اجراء کے ساتھ ہوگا، جو کہ سعودی عرب کے سنٹر فار انٹلیکچوئل پروٹیکشن نے تیار کیا ہے۔ یہ اقدام اسلامی اتحاد اور مشترکہ اقدار کو مضبوط بنانے کے لیے ایک رہنما اصول کے طور پر کام کرے گا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *