(اصغر علی مبارک)
اسلام آباد (بگ ڈیجٹ) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی قوم کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کبھی بھی فتنہ الخوارج کو ان کی فرسودہ سوچ ملک پر مسلط نہیں کرنے دیں گے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیرنے پاکستان بھر سے آئے ہوئے نوجوان یونیورسٹی اور کالج کے طلبہ سے خطاب کیا۔ آرمی چیف نے طلبہ کو علمی میدان میں بہترین کارکردگی دکھانے اورایسی مہارتیں حاصل کرنے کی تلقین کی جو انہیں ملک کی ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنائیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے پاکستان پر بیرونی ماحول کے اثرات خصوصاً سرحد پار دہشت گردی کے خطرے پر بھی روشنی ڈالی۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے نوجوانوں کی توانائی، تخلیقی صلاحیتوں اور جدت پسندی کی صلاحیت کو سراہا اور کہا کہ ہمارے نوجوان پاکستان کے مستقبل کے رہنما ہیں۔انہوں نے پاکستان کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے تحفظ میں پاک فوج کے کردار کو اجاگر کیا۔آرمی چیف نے ملک کو دہشت گردی کے ناسور سے نجات دلانے میں قوم کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ عوام کی غیر متزلزل حمایت کو سراہا۔اس موقع پر جنرل عاصم منیر نے نوجوانوں کو ‘پاکستانیت’ کے جذبے کو اپنانے کی تلقین کی اور کہا کہ یہ عناصر نوجوانوں کی فکری نشوونما میں بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے پاکستان بھرکی مختلف جامعات سے آنے والے طلبہ سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام بالخصوص نوجوانوں کا پاک فوج سے ایک انتہائی مضبوط رشتہ ہے۔ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ ملک دشمن عناصر کی فوج اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنے کی کوشش ہمیشہ ناکام رہی ہے اور رہے گی، ہمیں ا پنے مذہب، تہذیب اور روایات پر فخر ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کے آئین کا آغاز بھی اِنَّ الحکم اِلَّاللّٰہ (حاکمیت صرف اللّٰہ کی ہے) سے ہوتا ہے، یہ فتنہ الخوارج کس شریعت اور دین کی بات کرتے ہیں، ہم کبھی بھی فتنہ الخوارج کو اپنی فرسودہ سوچ ملک پر مسلط کرنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے غیور لوگ دہشت گردوں کے خلاف آہنی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اس سے پہلےآرمی چیف نے 13 جنوری کو دورہ پشاور میں کہنا تھا کہ شیطانی قوتوں کے خلاف یکجا کھڑے ہیں، امن خراب کرنے والوں کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ آرمی چیف کو فتنہ خوارج کے خلاف انسداد دہشت گردی آپریشنز اور سیکیورٹی صورتحال پر جامع بریفنگ دی گئی تھی ۔ آرمی چیف نے واضح کیا تھا کہ سرحدوں کے اندر اور اس سے باہر دہشت گرد تنظیموں کی آپریشنل صلاحیتوں کو کامیابی سے کم کر دیا ہے، ہماری افواج نے انتھک محنت سے دہشت گردوں کے اہم لیڈروں کا تعاقب کیا ہے اور انہیں ختم کیا ہے۔ بیان کے مطابق سپہ سالار نے واضح کیا تھا کہ قوم کے امن کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن اور زبردست طاقت سے جواب دیا جائے گا، دشمن اختلاف اور خوف کے بیج بونے کی کوشش کر سکتا ہے، دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف نے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے خیبرپختونخوا کے سیاستدانوں سے الگ الگ بات چیت کی، سیاسی شخصیات نے پاک فوج سے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔ جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ پاک فوج فتنہ الخوارج اور اس کے سہولت کاروں کو شکست دے گی، ریاست کے خلاف مذموم سرگرمیوں، سہولت کاری اور مالی معاونت کرنے والوں کے خاتمے تک ان کا پیچھا کیا جائے گا۔ آرمی چیف کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب کہ پاکستان، خاص طور پر بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی سے متعلق واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے 2022 میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ توڑنے کے بعد سے دہشت گردی کے حملوں میں اضافہ ہوا۔مجموعی طور پر 444 دہشت گردانہ حملوں میں سیکورٹی فورسز کے کم از کم 685 ارکان شہید ہوئے جب کہ 2024 ایک دہائی کے دوران پاکستان کی سول اور ملٹری سیکورٹی فورسز کے لیے بد ترین ثابت ہوا۔ خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا کے دورے موقع پرچیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ پاک فوج فتنہ الخوارج اور اس کے سہولت کاروں کو شکست دے گی، ریاست کے خلاف مذموم سرگرمیوں، سہولت کاری اور مالی معاونت کرنے والوں کے خاتمے تک ان کا پیچھا کیا جائے گا۔ دورے کے موقع پر آرمی چیف کو انسداد دہشت گردی کے لیے جاری آپریشن پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے افسران اور فوجی جوانوں کے ساتھ بات چیت کی اور دہشت گردی کا مقابلے کرنے والے جوانوں کی ثابت قدمی کو سراہا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا تھاکہ شہدا پاکستان کا فخر ہیں اور ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا، پاک فوج قوم کی حمایت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مل کر ملک میں امن و استحکام کی بحالی یقینی بنائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج دہشت گردی اور انتہا پسندی کی تمام شکلوں کو ختم کرنے کے لیے ثابت قدم رہے گی۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں کو قوم کے حقیقی ہیرو قرار دیا اور کہا کہ مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں کی بہادری پورے ملک کو متاثر کرتی ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق جنرل سید عاصم منیر نے فتنہ الخوارج کے تعاقب کے لیے پاک فوج کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ ریاست کے خلاف مذموم سرگرمیوں، سہولتکاری اور مالی معاونت کرنے والوں کے خاتمے تک ان کا پیچھا کیا جائے گا۔امریکی سنٹرل کمانڈ کے جریدے ”یونی پاتھ“ نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے اور ان کی پیشہ ورانہ اور قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے۔

سینٹ کام جریدے کے مطابق جنرل سید عاصم منیر کو ایسے لیڈر کے طور پر یاد کیا جائے گا جن کا اولین عزم پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی ہے۔ جریدے کے مضمون میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی قیادت، فوجی پس منظر، انسداد دہشتگردی کیخلاف کوششوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ مضمون میں آرمی چیف کا دہشتگردی کے بارے میں مؤقف، ففتھ جنریشن وار فیئر، غیرملکی جارحیت کے جواب دینے کی صلاحیت اور سماجی و اقتصادی اقدامات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ سینٹ کام جریدے نے اپنے مضمون میں لکھا کہ جنرل عاصم منیر نومبر 2022 میں کمان سنبھالنے کے بعد سے پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی کے لیے کوشاں ہیں۔ جریدے نے آرمی چیف کی انسداد دہشتگردی کے حوالے سے کوششوں کو سراہتے ہوئے لکھا کہ ’ان کی قیادت میں شدت پسند گروپوں (فتنہ الخوارج) کے خلاف وسیع فوجی آپریشن ہوئے ہیں، جن میں 22,409 انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز شامل ہیں، جس کے نتیجے میں 398 دہشت گردوں کا خاتمہ کیا گیا ہے‘۔ سینٹ کام جریدے کے مطابق جنرل سید عاصم منیر نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردوں کو ریاست کی رٹ کے سامنے سرتسلیم خم کرنا ہوگا۔

مضمون میں کہا گیا کہ جنرل سید عاصم منیر کے مطابق پاکستان اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرے گا، جنرل سید عاصم منیر ففتھ جنریشن وارفیئر سے درپیش چیلنجز کو تسلیم کرتے ہیں اور پاکستان کی خودمختاری کے لیے فوج کی تیاری پرزور دیتے ہیں۔ پاکستان کے خلاف غیرملکی جارحیت کے حوالے سے جریدے کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے میزائل حملوں کے بعد، پاکستان نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا۔ مضمون کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اور گرین پاکستان انیشیٹو جیسے اقدامات کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ملازمتیں پیدا کرنے اور معاشی ترقی کی حمایت کی ہے۔ جریدے نے آرمی چیف کے اقلیتوں کے تحفظ اور سماجی اقدامات کے بارے میں ان کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ جنرل سید عاصم منیر مذہبی ہم آہنگی اور اقلیتوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عدم برداشت کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ جریدے نے ان کی ملٹری ڈپلومیسی کو بھی سراہتے ہوئے لکھا کہ جنرل عاصم منیر کے دور میں امریکہ جیسے ممالک کے ساتھ فوجی اور سفارتی تعلقات کی مضبوطی اور مختلف ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لینا قابل تعریف اقدامات ہیں۔ مضمون میں کہا گیا کہ جنرل سید عاصم منیرکی قیادت میں پاک فوج نے ناگہانی آفات سے نمٹنے اور انتخابات کے دوران نظم و نسق برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جریدے نے آرمی چیف کے مستقبل کے وژن کے بارے میں بھی ان کی تعریف کی اور لکھا کہ عاصم منیر کا مقصد پاکستان کے اندرونی چیلنجوں سے نمٹنا اور مسلح افواج اور قوم میں پیشہ ورانہ مہارت، ربط باہمی اور اتحاد کو فروغ دینا ہے۔ سینٹ کام جریدے میں شائع ہونے والے مذکورہ بالا مضمون کے حوالے سے دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کے آرمی چیف کے بارے میں لکھے جانے والا یہ مضمون ایک غیر معمولی اشاعت ہے، اس کا ایک ایک لفظ حقیقت پرمبنی ہے اور اس میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں کی گئی۔ دفاعی ماہرین کہتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جنرل سید عاصم منیر نے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے اقدامات، قوم کو یکجا کرنے اور ملک کی معاشی صورتحال کو بہتربنانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے، سینٹ کام جریدے میں کسی ملک کی فوج یا اس کے سربراہ کی تعریف کیے جانا معنی رکھتا ہے کیونکہ یہ جریدہ ایک مقام کا حامل ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یونی پاتھ ایک پیشہ ور فوجی جریدہ ہے جو مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے خطے میں فوجی اہلکاروں کے لیے ایک بین الاقوامی فورم کے طور پر ریاست ہائے متحدہ کی مرکزی کمان سینٹ کام کے زیرنگرانی شائع کیا جاتا ہے، اس جریدے میں شائع ہونے والے مضامین خالصتاً فوجی نوعیت کے ہوتے ہیں اور ان کی اہمیت تسلیم شدہ ہے
