خیبرپختونخوا (بگ ڈیجٹ) خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بادل پھٹنے کے باعث شدید بارشوں سے سیلابی صورتحال، سینکڑوں جاں بحق ہوگئےوزیراعظم شہبازشریف نے چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) سے رابطہ کرکے سیلابی صورتحال میں امدادی کارروائیوں میں تیزی کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ متاثرہ افراد کی مدد، بچاؤ کےلیےتمام وسائل استعمال کیے جائیں، اور خیبر پختونخوا حکومت سے مل کر امدادی کارروائیوں کو آگے بڑھایا جائے۔سیلاب سے متاثرہ سوات اور باجوڑ میں پاک فوج کا فلڈ ریلیف آپریشن جاری ہیے۔پاک فوج کی ٹیمیں متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
باجوڑ میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے لوگوں کو ریسکیوکیا گیا جبکہ راشن اور ادویہ کی فراہمی بھی بذریعہ ہیلی کاپٹر کی جا رہی ہے، پاک فوج کی ٹیموں کے آتے ہی پاک فوج زندہ باد کے نعرے بلند ہوگئے۔پاک فوج کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ تمام سیلاب زدگان کو بحفاظت ریسکیو کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے تک آپریشن جاری رہے گا۔صوبائی حکومت نے آ ج سوگ کا اعلان کیا ہےدریں اثنا، خیبرپختونخوا حکومت کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں مصروف ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر خراب موسم کی وجہ سے کریش ہو گیا، صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر سیلاب متاثرین کے ریسکیو آپریشن میں شریک تھا کہ مہمند پنڈیالی سوکئی پہاڑی پر حادثے کا شکار ہوا، جس میں سوار 5 افراد شہید ہوگئے۔امدادی ہیلی کاپٹر میں 2 پائلٹ اور عملے کے3ارکان سوار تھے، حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر باجوڑ کے بارش متاثرین کیلئے امدادی سامان لے کر جارہا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے ) کو آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا میں بھرپور امدادی کارروائیوں کی ہدایت کی ہے اور وہ امدادی کارروائیوں کی خود نگرانی کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو صوبائی حکومتوں سے مسلسل رابطے کی ہدایت دی۔وزیراعظم ہاؤس میں خصوصی سیل قائم کیا کردیا گیا ہے اور این ڈی ایم اے سے 24 گھنٹے رابطہ برقرار ہے۔ وزیراعظم تین بار این ڈی ایم اے کا دورہ کر کے ریلیف و ریسکیو اقدامات کا جائزہ لے چکے ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کا فوکس ریلیف اور ریسکیو اقدامات پر ہے اور خیبر پختونخوا میں تمام ادارے ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں 40 کے قریب افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں، انسانی جانوں کو محفوظ بنانے کے لئے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ این ڈی ایم اے کا پیشگی آگاہی نظام صوبوں کو باقاعدہ معلومات فراہم کر رہا ہے اور این ڈی ایم اے کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر 24 گھنٹے فعال ہے۔ رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 200 سے زیاد ہ ا فراد جاں بحق اور 25 زخمی ہوئے سیلاب سے 45 گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے قبل ازیں ترجمان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے ) کے مطابق خیبرپختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹے میں بارشوں، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور آسمانی بجلی گرنےسے 150 اموات ہوئی ہیں۔ جاں بحق افراد میں 128مرد، 9خواتین اور 13 بچے شامل ہیں، شدید بارشوں سے گلگت میں 5 ، آزاد کشمیر میں 9 افراد جاں بحق ہیں۔ خیبر پختونخوامیں بارشوں کےسبب حادثات میں 18 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے ابتدائی رپورٹ کے مطابق صوبے میں مختلف حادثات میں اب تک 146 افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہوے، جاں بحق افراد میں 126 مرد،8 خواتین اور 12 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 12 مرد، 2 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے۔حادثات کے نتیجے میں 35 گھر وں کو نقصان پہنچا،7 گھر مکمل تباہ ہوگئے جبکہ 28 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔پی ڈی ایم اے کے مطابق حادثات باجوڑ، بٹگرام، تورغر، مانسہرہ،سوات، بونیر اور شانگلہ کے اضلاع میں پیش آئے، سب سے زیادہ نقصان ضلع باجوڑ اور بٹگرام میں ہوا جہاں ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہیں،شدید بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔ضلع بونیر کے مختلف حصوں میں طوفانی بارشوں، تباہ کن سیلاب اور شدید آندھیوں کے باعث بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے، جس میں کم از کم 157 افراد جاں بحق اور اتنی ہی تعداد میں افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ریسکیو 1122 کے مطابق اب تک 157 سے زائد لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ 100 سے زائد افراد، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کو بچا کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہیں، حکام پھنسے ہوئے لوگوں تک پہنچنے اور امداد فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ڈپٹی کمشنر کاشف قیوم نے کہا کہ ضلع بونیر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے دور دراز اور دشوار گزار علاقوں میں ریسکیو آپریشن کیے جا رہے ہیں۔ پیر بابا بازار اور ملحقہ علاقے میں سیلابی پانی نے پورے علاقے کو ڈھانپ لیا ہے، جبکہ گوکند کی ایک مسجد تباہ ہو گئی اور مویشیوں کی بڑی تعداد ہلاک ہو گئی۔ کئی سڑکیں تاحال بند ہیں اور لاپتہ افراد کی صحیح تعداد ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اصل اعداد و شمار کا اندازہ تب ہی ہو سکے گا جب سیلابی پانی اتر جائے گا۔گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے باجوڑ، لوئردیر، مانسہرہ، بونیر، سوات میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد موسلا دھار بارش اور سیلاب سے جانی و مالی نقصانات پر دلی رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ گورنر ے جاں بحق ہونے والے درجنوں افراد کے لواحقین سے تعزیت و دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ خیبرپختونخوا میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر سرکاری ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کرنے کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین کو ہمہ وقت تیار رہنے کی ہدایت کی گئی اور کسی بھی صورتحال میں چھٹی کے لیے پیشگی اجازت لازمی لینا ہوگا۔ اس ہدایت کی خلاف ورزی کو سرکاری ملازمین کی غفلت تصور کیا جائے گا۔ضلع باجوڑ کی تحصیل سلارزئی میں آسمانی بجلی گرنے اور بادل پھٹنے سے آنے والے سیلاب کے باعث 21 افرادجاں بحق ہوگئے، جن میں سے 18 کی لاشیں برآمد ہوگئیں، 3 افراد کی تلاش جاری ہے جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے، ایک زخمی کو تشویشناک حالت میں پشاور منتقل کردیا گیا ہے۔ڈپٹی کمشنر باجوڑ شاہد علی کے مطابق جاں بحق افراد میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، حادثے میں 4 مکان تباہ ہوگئے،ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ پہاڑی تودہ گرنے سے راستے بند ہوگئے تھے جنہیں پیدل مسافت سے عبور کیا گیا،
ریسکیو ٹیمیں بھاری مشینری کے ذریعے امدادی کاروائیوں میں مصروف ہیں، فرنٹیئر کور نارتھ نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرین کے لیے خیمے اور دیگر ضروری سامان پہنچایا۔دریں اثنا، حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، جس میں رکن صوبائی اسمبلی انورزیب خان،ڈپٹی کمشنرشاہد علی،اسسٹنٹ کمشنر خار ڈاکٹر صادق علی، قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں نے شرکت کی۔ باجوڑ کی تحصیل سلارزئی کے علاقہ جبراڑئی میں کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں ہونے والی طوفانی بارش کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں بھاری پہاڑی پتھروں کی زد میں آکر 7 مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے، ملبے تلے دب کر 10 جاں بحق اور کئی لاپتہ ہوگئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی نے باجوڑ کی صورتحال کے حوالے سے ہدایات جاری کردیں، جس کے بعد ڈپٹی کمشنر باجوڑ اور ضلعی انتظامیہ کے دیگر حکام موقع پر پہنچ گئے ۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ ریسکیو اور ریلیف کی کاروائیوں کیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں، کمشنر ملاکنڈ اور ڈپٹی کمشنر باجوڑ ریسکیو کاروائیوں کی خود نگرانی کریں، وزیراعلیٰ نے تمام ضلعی انتظامیہ خصوصا دیر اور سوات کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی انہوں نے کہا کہ ان اضلاع میں جاری بارشوں اور موسمی صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ ہائی الرٹ رہے، کسی بھی ہنگامی صورتحال سے موثر انداز میں نمٹنے اور لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے تمام پیشگی حفاظتی انتظامات یقینی بنائے جائیں۔بٹگرام اور مانسہرہ کے سرحدی گاؤں نیل بند میں بادل پھٹنے کا واقعہ جمعرات کی رات تقریباً 3 بجے پیش آیا، جس کے نتیجے میں 3 سے 4 گھر بہہ گئے۔ ڈپٹی کمشنر اشتیاق احمد کے مطابق باڈل پھٹنے سے مجموعی طور پر 21 افراد جاں بحق ہوئے، کلاوڈ برسٹ کا واقعہ ضلع مانسہرہ اور بٹگرام کے سرحدی علاقے ڈھیری حلیم میں پیش آیا، بہہ جانے والی 11 لاشیں نندی ہار خوڑ کے راستے بٹگرام کے شملائی علاقے میں برآمد ہوئیں جبکہ 10 لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔ ریسکیو 1122 بٹگرام کے مطابق ریسکیو حکام کو اطلاع ملی کہ گزشتہ رات یونین کونسل شملائی بٹگرام کے بالائی علاقوں میں بادل پھٹنے اور اچانک سیلاب کے باعث متاثرہ صورتحال پیدا ہوئی۔ متاثرہ دیہات میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جو نیل بند، سارم اور ملکال گلی کے قریب واقع ہیں، جو بٹگرام اور مانسہرہ اضلاع کی سرحدی حدود میں آتے ہیں۔ ریسکیو 1122 بٹگرام کا سرچ اور ریسکیو آپریشن جاری ہے، تاہم وقفے وقفے سے بارش اور موبائل نیٹ ورک کی تقریباً مکمل بندش کے باعث مواصلاتی رابطے شدید متاثر ہیں، دھر مانسہرہ کے علاقے بسیاں میں گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی، ریسکیو1122کو اطلاع موصول ہوتے ہی غوطہ خور ٹیم فوری طور پر جائے حادثہ پر روانہ ہوئی۔ گاڑی میں 6 افراد سوار تھے جن میں سے 3 کو موقع پر زندہ بچا لیا گیا تاہم 2 افراد 30 سالہ میر اور 25 سالہ اسد جاں بحق ہوگئے جبکہ مانسہرہ میں بٹل پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع گاؤں ڈھیری حلیم میں 15 مکانات لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر تباہ ہوگئےجس کے نتیجے میں 35 افراد ملبے تلے دب گئے۔ دریں اثنا، دیر لوئر کے علاقے میدان سوری پاؤ میں مکان کی چھت گرنے سے بچوں اور خواتین سمیت کئی افراد ملبے تلے دب گئے ، ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق ریسکیو ٹیم شدید بارش، سیلابی ریلوں دشوار گزار اور خراب راستے کے باجود 3 گھنٹے کا راستہ پیدل طے کرتے ہوئے جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ریسکیو 1122 اور مقامی لوگوں نے اب تک 7 افراد کو ملبے تلے سے نکالا، جن میں سے 5 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔ضلع شانگلہ کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے جاری تفصیلات کے مطابق شدید بارش اور سیلاب کی وجہ سے ضلع میں 23 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے ہیں۔ سیلاب سے سات گھر، ایک مسجد اور ایک اسکول بھی تباہ ہوا ہے۔سیلابی ریلے میں تین پل بہہ گئے جب کہ لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے سات شاہراہیں بند ہوگئیں جن میں سے دو کو کلیئر کردیا گیا ہے جبکہ باقی شاہراہوں کی بحالی پر کام جاری ہے۔سوات میں بھی طوفانی بارشوں کے باعث دریا اور ندیوں میں طغیانی نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں خاتون اور بچوں سمیت 13 سے زائد افراد جاں بحق اور تین افراد لاپتہ اور متعدد زخمی ہو گئے۔سوات کی تحصیل بابوزئی منگلور بیش بنڑ میں آسمانی بجلی گرنے سے بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق ہوئے جن میں پانچ کی لاشیں نکال لی گئی اور تین لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔تحصیل مٹہ میں تین افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے، تحصیل بحرین میں ایک خاتون جاں بحق ہو گئی جبکہ مینگورہ ڈائیو اڈہ کے قریب 4 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔درجنوں مکانات، اسکول، دکانیں، درجنوں گاڑیاں، متعدد رابطہ پل سیلاب کی نذر ہو گئے، مینگورہ خوڑ میں شدید طغیانی کے باعث بنگلہ دیش محلہ، ملا بابا، مکان باغ، حاجی بابا، لنڈیکس اور دیگر خوڑ کے کنارے واقع علاقوں میں سیکڑوں مکانات مکمل طور پر ملیا میٹ ہو گئے جبکہ مکانات میں سیکڑوں افراد گھروں کی چھتوں پر محصور رہے جنہیں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو کر لیا۔ڈپٹی کمشنر سوات سلیم جان کے مطابق سیلاب میں کل 52گھر تباہ ہوئے، جبکہ 13 پل بہہ گئے اور 2 پرائمری اسکول بھی تباہ ہوگئے۔سیلاب سے گبین جبہ روڈ مکمل تباہ ہوگیا جبکہ مالم جبہ روڈ کو بھی شدید نقصان پہنچا، کبل میں دس گاڑیاں تباہ ہوگئیں جبکہ 17 دکانوں کو نقصان پہنچا۔دریں اثنا، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے اعداد و شمار کے مطابق، جون کے آخر سے پاکستان کے مختلف حصوں میں آنے والے طوفانی سیلاب اور موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں 312 افراد جاں بحق اور 740 زخمی ہو چکے ہیں، جن میں 142 بچے بھی شامل ہیں۔این ڈی ایم اے کے مطابق 26 جون سے شروع ہونے والے ان سیلابوں نے پورے ملک میں تباہی مچا دی، جاں بحق ہونے والوں میں 113 مرد، 57 خواتین اور 142 بچے شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں 243 بچے، 209 خواتین اور 288 مرد شامل ہیں۔محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری کے مطابق، بحیرۂ عرب سے آنے والے مون سون کے جھکڑ پاکستان کے بالائی علاقوں میں مسلسل داخل ہو رہے ہیں، جبکہ خلیج بنگال سے آنے والی مرطوب ہوائیں ہفتے کے وسط میں مزید مضبوط ہونے کا امکان ہے۔ایک مغربی ہوا کا سلسلہ، جو اس وقت خطے کو متاثر کر رہا ہے، 17 اگست سے مزید تیز ہونے کی پیش گوئی ہے۔ان حالات میں، 16 سے 17 اگست کے دوران اسلام آباد، آزاد جموں و کشمیر، بالائی پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بارش، ہوا اور گرج چمک کے ساتھ کہیں کہیں موسلا دھار بارش متوقع ہے۔18 سے 21 اگست کے دوران شمالی علاقوں میں، بشمول وادی نیلم ، مظفرآباد، راولا کوٹ، پونچھ اور گلگت بلتستان کے کئی اضلاع میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کی توقع ہے۔18 سے 21 اگست کے دوران خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع، بشمول دیر، سوات، مانسہرہ، ایبٹ آباد، پشاور اور مردان میں وسیع پیمانے پر بارشیں ہوں گی، جن میں کہیں کہیں شدید سے بہت شدید بارش بھی ہو سکتی ہے۔جنوبی اضلاع، بشمول بنوں، لکی مروت، وزیرستان، ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی وقفے وقفے سے بارش کے ساتھ کہیں کہیں تیز بارش کے امکانات ہیں۔
پنجاب میں، بشمول اسلام آباد/راولپنڈی، مری، گلیات، لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور فیصل آباد میں 18 سے 21 اگست کے دوران موسلا دھار بارشیں ہوں گی، جبکہ جنوبی اضلاع میں کہیں کہیں ہلکی سے درمیانی بارش متوقع ہے۔بلوچستان کے بعض حصے، بشمول بارکھان، ژوب، خضدار، گوادر اور پنجگور، اور سندھ کے کئی اضلاع، بشمول کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ اور تھرپارکر میں 18 سے 22 اگست کے دوران بارشیں متوقع ہیں۔محکمہ موسمیات نے خبردار کیا کہ 15 سے 21 اگست کے دوران خیبر پختونخوا، مری، گلیات، شمال مشرقی پنجاب اور آزاد کشمیر کے مقامی ندی نالوں میں اچانک طغیانی آ سکتی ہے، جبکہ 18 سے 21 اگست کے دوران ڈیرہ غازی خان اور مشرقی بلوچستان میں پہاڑی سلسلوں سے آنے والے ریلوں کا خطرہ ہے۔اسی مدت میں اسلام آباد/راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، سیالکوٹ، پشاور اور نوشہرہ کے نشیبی علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ رہے گا۔خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، مری، گلیات اور آزاد کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور مٹی کے تودے گرنے سڑکیں بند ہوسکتی ہیں، جبکہ موسلا دھار بارش، تیز آندھی اور بجلی گرنے سے کمزور ڈھانچوں جیسے کچے مکانات کی دیواریں، چھتیں، بجلی کے کھمبے، اشتہاری بورڈز، گاڑیاں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔محکمہ موسمیات کی جانب سے عوام، مسافروں اور سیاحوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر حساس علاقوں کا سفر نہ کریں اور تازہ ترین موسمی صورتحال سے باخبر رہیں۔تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے ہائی الرٹ پر رہیں۔ملک کے بالائی علاقوں میں کلاؤڈ برسٹنگ کے پیش نظر پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے ) پنجاب نے صوبے بھر کے کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز کو ہائی الرٹ رہنے کے احکامات جاری کردیے۔ڈی جی پی ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ دریاؤں، ندی نالوں اور نشیبی علاقوں کی 24 گھنٹے مانیٹرنگ کو یقینی بنایا جائے، پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی کنٹرول روم ضلعی ایمرجنسی سینٹرز سے 24 گھنٹے رابطے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے، جبکہ بالائی پنجاب کے اضلاع میں طوفانی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹنگ کے خدشات ہیں لہٰذا انتظامیہ الرٹ رہے