LOADING

Type to search

اسلام آباد(بگ ڈیجٹ) فیلڈ مارشل عاصم منیر: قومی وقار کا جگمگاتا ستارہ

Share this to the Social Media

فیلڈ مارشل عاصم منیر: قومی وقار کا جگمگاتا ستارہ

تحریر: اعجاز شاہق

20 مئی 2025، پاکستان کی عسکری تاریخ کا ایک ایسا دن جو سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہے۔ وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر ایک ایسا فیصلہ کیا جس نے پوری قوم کے جذبات کی ترجمانی کی—جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے اعلیٰ ترین اعزازی رینک پر ترقی دی گئی۔ یہ فیصلہ محض ایک فوجی رینک کی تبدیلی نہیں بلکہ پاکستان کے دفاع، غیرت، اور خودداری کی علامت بن چکا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ
پاکستان کی 77 سالہ تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہے جب کسی جنرل کو یہ منفرد اعزاز دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے صرف جنرل محمد ایوب خان کو 1959 میں فیلڈ مارشل کے رینک پر ترقی دی گئی تھی۔ مگر اس بار حالات، پس منظر اور قومی جذبات کا منظرنامہ بالکل مختلف ہے۔اب کی بار پاکستان جو اندرونی اور بیرونی دشمنوں نے بلکل اپاہج کر دیا تھا اور معشیت کے محاذ پے دلوالیہ کا خدشہ تھا اور لوگ چہ مگوئیاں کر رہے تھے کہ پاکستان بس ڈیفالٹ ہونے کو ہے اور ایسے میں جنگ لڑنے کا سوچنا بھی ایک ناممکن خیال لگتا تھا لیکن فوجی وسیاسی قیادت نے مل کر پہلے معاشی طور پے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا اور اس بعد دشمنوں کی سازشوں کا سلسلہ رکا نہیں جعفر ایکپسریس کا واقع گویا کہ پاکستان کی سالمیت کی سرحدوں کو ملیامیٹ کرنا تھا لیکن وہاں پے اللہ نے سرخرو کیا لیکن یہ جنگ جس کی دھمکیاں بھارت آئے روز دے رہا تھا اور ایسا لگتا تھا کہ پہلے کی طرح ایک بار پھر حماقت کرے گا اور اگر دیکھا جائےتو 2025 کی ابتدا میں پاک بھارت تعلقات شدید کشیدگی کا شکار ہو گئے۔ سرحدوں پر گولیوں کی گونج، سفارتی سطح پر تلخی، اور سوشل میڈیا پر جنگی جنون نے ایک بار پھر برصغیر کو بحران کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔ ایسے میں پاکستانی قوم مایوسی، بے چینی اور خوف کی فضا میں سانس لے رہی تھی۔
ایسے گھمبیر وقت میں ایک بار پھر سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے جس حکمت عملی کا مظاہرہ کیااور کمینے اور مکار دشمن کے دانت کھٹے کر دیے۔ آپریشن بنیان مرصوص وہ منصوبہ تھا جس نے نہ صرف بھارتی عزائم خاک میں ملا دیے بلکہ جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو نئی جہت عطا کی۔ بھارت جو خود کو خطے کی سپر پاور سمجھتا تھا، اس کے غرور کو ایسا کاری زخم لگا کہ وہ سفارتی محاذ پر بھی تنہائی کا شکار ہو گیا۔ اگر تاریخی طور پے تجزیہ کیا جائے تو 1965 کی جنگ میں بھارت کو جنگی میدان میں پسپائی کا سامنا کرنا پڑا تھا، تو 2025 کی حالیہ کشیدگی میں اسے ذہنی، سفارتی اور عسکری سطح پر جو نقصان ہوا، وہ کہیں زیادہ تباہ کن اور گہرا ہے۔اس بار نہ صرف دشمن کی فوجی حکمت عملی ناکام ہوئی، بلکہ اس کا اعتماد اور خطے پر بالادستی کا خواب بھی ریزہ ریزہ ہو گیا۔

اس کشیدگی سے قبل بھارت کی سیاسی اور عسکری قیادت پاکستان کے “خاتمے” کی پیش گوئیاں کر رہی تھی۔ بھارتی میڈیا کے ٹاک شوز میں دفاعی تجزیہ نگار پاکستان کو “مسلنے” اور “سبق سکھانے” کی بڑھکیں مار رہے تھے۔ ایک ایسا بیانیہ گھڑا جا رہا تھا گویا پاکستان اب صرف ایک کمزور ریاست ہے جو کسی دباؤ کا سامنا نہیں کر سکے گی۔

لیکن وقت نے پھر ثابت کیا کہ پاکستان صرف ایک ریاست نہیں، بلکہ ایک نظریہ ہے—اور جب اس نظریے کی قیادت فولادی ہاتھوں میں ہو، تو تاریخ کا دھارا پلٹ جاتا ہے۔
جنرل عاصم منیر کی قیادت نے اندرونی انتشار، سیاسی بے یقینی، معاشی بحران اور عالمی دباؤ جیسے کثیرالجہتی چیلنجز کے باوجود وہ حکمت عملی اختیار کی جو صرف ایک باصلاحیت، تدبر سے بھرپور اور جری سپہ سالار ہی کر سکتا ہے۔
نہ صرف عسکری سطح پر بھارت کو شکست ہوئی، بلکہ پاکستان نے معاشی محاذ پر بھی حیران کن استحکام حاصل کیا—جسے کئی بین الاقوامی مبصرین نے “معجزاتی متح” (miraculous recovery) قرار دیا۔

یہ محض جنگ نہیں تھی، بلکہ یہ عزم، نظم اور قیادت کا امتحان تھا—جسے پاکستان نے شاندار طریقے سے پاس کیا۔

کچھ ناقدین اس ترقی کو “سیاسی چاپلوسی” سے تعبیر کر سکتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک قومی اعتراف ہے—ایک ایسے لیڈر کی قیادت کا اعتراف جس نے جنگی حکمت عملی، پیشہ ورانہ مہارت، اور جرات مندانہ فیصلوں سے قوم کو اندھیروں سے نکال کر اُمید کی روشنی دکھائی۔
میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ وقت کی ضرروت اور تقاضا تھا اپنی فوج کی حوصلہ افزائی کی جائے اور حکومت نے بروقت اس ضرروت کو محسوس کیا کیونکہ فلیڈ مارشل کا عہدہ محض ایک اعزازی عہدہ نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، ایک اعلانِ اعتماد بھی، اور قوم کے اس جذباتی عہد کا مظہر بھی ہے کہ:
“ہم اپنے سپاہی کے ساتھ کھڑے ہیں، جو ہمارے لیے جاگتا ہے، لڑتا ہے، اور جیتتا ہے۔”
یہ اعزاز اس وقت مزید معنویت اختیار کر جائے گا جب فیلڈ مارشل عاصم منیر اپنی قیادت میں مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کی راہ ہموار کریں گے۔ حالیہ عسکری برتری، سفارتی محاذ پر کامیابیاں، اور عالمی بیانیے کی تبدیلی نے کشمیر کے مسئلے کو ایک بار پھر عالمی ضمیر پر نمایاں کر دیا ہے۔
عوام کو امید ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لیے سنجیدہ پیش رفت ہو، اور فیلڈ مارشل کا رینک محض ایک خطاب نہیں بلکہ ایک مشن کی تکمیل کی نوید بنے۔
جنرل عاصم منیر کا فیلڈ مارشل بننا ایک تاریخ ساز لمحہ ہے۔ اگر کسی نے قوم کی حفاظت کی، دشمن کو جواب دیا، اور امید کی کرن جگائی تو وہی اس اعزاز کا حق دار بھی ہے۔لوگوں کے منہ بند نہیں کیے جاسکتے تنقید کرنا اور اس کو منفی انداز میں بیان کچھ لوگوں کی عادت بھی بن گئی ہے لیکن میرے خیال میں یہ وقت تنقید کا نہیں، بلکہ حوصلہ افزائی اور یکجہتی کا ہے۔یہ وقت ہے کہ قوم اپنے فیلڈ مارشل کے ساتھ ایک نئی صبح کی امید لے کر کھڑی ہو۔مجھے علامہ اقبال کے وہ اشعار حقیقت بنتے ہوئے نظر آئے رہے ہیں ؛-
نہیں ہے نااُمید اقبال اپنی کِشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
یہ وہ لمحہ ہے جب مایوسی کی زمین پر اُمید کی بارش ہوئی ہے۔ قوم جس نے صبر کیا، قربانیاں دیں، اور عزم کو تھاما رکھا—آج وہ ایک نئے سورج کے طلوع کا نظارہ کر رہی ہے۔اس موقع پے ہر فرد کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہو گا اتحادویکجہتی کی فضا کو برقرار رکھنا ہو گا
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
فیلڈ مارشل عاصم منیر اُن افراد میں سے ہیں جو تاریخ کے دھارے کو موڑنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ ایسے قائد کے تحت، قوم صرف میدانِ جنگ میں نہیں، فکر، معیشت، اور تہذیب میں بھی اپنا مقام دوبارہ حاصل کرے گی۔
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خُدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے؟

آج پاکستان اسی مقام پر کھڑا ہےجہاں صرف عسکری طاقت نہیں، بلکہ خودی، حوصلہ، اور ایمانی قوت بھی بیدار ہو چکی ہے اور یہی ھماری اصل قوت ہے یہ وقت ہے کہ ہم بحیثیتِ قوم اپنی صفوں کو مضبوط کریں، مایوسی کو دفن کریں، اور اپنی قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے مستقبل کی طرف بڑھیں۔
جنرل عاصم منیر کی قیادت میں جو سورج طلوع ہوا ہے، وہ صرف جنگ کا نہیں، ترقی، خود داری اور وحدت کا سورج ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *