تحریر: ریحان خان
اسلام آباد، اتوار، 23 فروری 2025 (بگ ڈیجٹ): جیسے جیسے رمضان المبارک قریب آ رہا ہے، ملک بھر کے جید علمائے کرام نے کاروباری طبقے سے اپیل کی ہے کہ وہ شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے خصوصی رعایتیں اور ڈسکاؤنٹس متعارف کرائیں، تاکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پریشان عوام کو سہولت میسر آسکے۔
یہ اپیل ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ مسلسل جاری ہے، جس کی وجہ سے عام آدمی کے لیے روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
معروف مذہبی اسکالرز نے صدقہ و خیرات، سماجی بھلائی اور ضروری اشیاء کی مناسب قیمتوں پر دستیابی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے تاجروں، دکانداروں اور خوردہ فروشوں کو عوامی مشکلات کو مدنظر رکھنے کی تلقین کی ہے۔ دعوتِ اسلامی کے بانی، محمد الیاس عطار قادری نے کہا کہ “رمضان برکتوں، ہمدردی اور سخاوت کا مہینہ ہے۔ جنہیں اللہ نے دولت سے نوازا ہے، ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مستحقین کی مدد کریں۔ اس مقدس مہینے میں رعایتی قیمتیں اور سیلز متعارف کرانا دنیا اور آخرت میں اجر کا باعث ہوگا۔”
ضروری اشیاء کی منصفانہ قیمتوں اور رعایتی نرخوں کی یہ اپیل کاروباری اور مذہبی حلقوں میں پذیرائی حاصل کر رہی ہے۔ حالیہ مہینوں میں آٹے، چینی، گھی، دودھ اور دیگر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس سے کم آمدنی والے طبقے کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں، خاص طور پر رمضان کے دوران جب روزہ داروں کی خوراک کی ضروریات بڑھ جاتی ہیں۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے بھی کاروباری برادری کو اخلاقی تجارتی اصول اپنانے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی تلقین کی۔ ان کا کہنا تھا کہ “مہنگائی کے اس دور میں جب طلب میں اضافہ ہوتا ہے، قیمتیں بڑھانے کے بجائے اسلامی اصولوں کے مطابق منصفانہ تجارت کو فروغ دینا چاہیے۔ تاجروں کو رمضان میں اشیاء پر خصوصی رعایت دے کر اپنی سماجی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے۔”
ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے مزید کہا کہ پاکستانی کاروباری طبقے کو یورپی ممالک کی تقلید کرنی چاہیے، جہاں رمضان اور دیگر مذہبی تہواروں کے موقع پر اشیائے ضروریہ پر بڑے پیمانے پر رعایتیں دی جاتی ہیں۔
علمائے کرام کی اس اپیل کو صارفین کے حقوق کے تحفظ کی تنظیموں اور حکومتی عہدیداروں نے بھی سراہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ ریگولیٹری اداروں پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ مارکیٹ کی صورتحال پر کڑی نظر رکھیں اور ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
علمائے کرام کے اس مطالبے کے جواب میں کئی سپر مارکیٹس، تھوک فروشوں اور مقامی دکانداروں نے رمضان المبارک میں خصوصی رعایتی مہم شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ بڑے ریٹیل اسٹورز کے نمائندوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ عوام کی مدد کے لیے کھانے پینے کی اشیاء اور گھریلو استعمال کی ضروریات پر خصوصی رعایتیں متعارف کرائیں گے۔ علاوہ ازیں، کچھ کاروباری ادارے فلاحی تنظیموں کے ساتھ مل کر مستحق خاندانوں کے لیے مفت راشن پیکج فراہم کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
گزشتہ برسوں میں بھی علمائے کرام کی ایسی اپیلوں کے نتیجے میں کئی کاروباری شخصیات نے عوامی فلاحی منصوبوں میں اپنا کردار ادا کیا تھا۔ تاہم، اس بار یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آیا یہ رضاکارانہ اقدامات تمام کاروباری مراکز اور خاص طور پر چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے والوں تک پہنچ پائیں گے یا نہیں۔
عوام کو امید ہے کہ حکومتی مداخلت اور کاروباری طبقے کے رضاکارانہ تعاون سے مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئے گی، اور وہ رمضان کے بابرکت مہینے کو سکون اور عزت کے ساتھ گزار سکیں گے